الرقيب
كلمة (الرقيب) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فعيل) بمعنى (فاعل) أي:...
فعل کا شریعت کے برخلاف ہونا اور اس فعل سے مقصود اثر کا حاصل نہ ہونا۔
فَسَاد: یہ اس فعل کی صفت ہے جو کسی شرط یا کسی رکن کے نہ پائے جانے کی وجہ سے یا پھر کسی مانع کے سبب شریعت کے خلاف واقع ہوا ہو، چاہے وہ کوئی قول ہو یا عمل، اور چاہے یہ عبادات میں سے ہو جیسے نماز اور روزہ وغیرہ یا پھر اس کا تعلق معاملات جیسے خریدو فروخت اور اجارہ وغیرہ سے ہو۔ مثلاً نماز اس وقت فاسد ہو جائے گی جب اس میں اس کی شرائط میں سے کوئی شرط نہ پائی جائے جیسے طہارت نہ ہو یا پھر کوئی مانع موجود ہو جیسے حیض۔ تجارت اس وقت فاسد ہوگی جب دونوں فریقین کی رضامندی والی شرط مفقود ہوگی یا پھر کوئی مانع پایا جائے جیسے چھوٹے بچے کی بیع۔ اثر سے مراد وہ شے ہے جس کے لئے عقد بیع انجام پایا ہے یا جس کی وجہ سے عبادت کی گئی ہے۔ چنانچہ بیع کا اثر ملکیت کا حصول اور سامان تجارت میں تصرف ہے۔ اور نماز کا اثر حصول ثواب اور ادائیگی فرض ہے۔
لغت میں فَساد خرابی اور بگاڑ کو کہتے ہیں۔ اس کی ضد: صلاح (درستی) اور صحت آتی ہے۔ فساد کا حقیقی معنی ہے: حالتِ اعتدال سے نکل جانا۔