النصير
كلمة (النصير) في اللغة (فعيل) بمعنى (فاعل) أي الناصر، ومعناه العون...
جہنم کے عذاب کا ختم ہونا، اس کے وجود اور عذاب کی مدت کا پورا ہونا ۔
جہنم کی آگ کے باقی رہنے، اس کے عذاب کے دائمی ہونے اور جہنمیوں کے اس میں ہمیشہ رہنے کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے اور آٹھ اقوال ہیں۔ ان میں زیادہ اہم تین اقوال ہیں: پہلا: جہنم جنت کی طرح باقی رہے گی، ختم نہیں ہوگی، اللہ تعالیٰ جسے چاہے گا اس سے نکال لے گا اور کفار اس میں ہمیشہ کے لئے باقی رہیں گے، جس بقا کی کوئی انتہا نہیں۔ دوسرا: جہنم ختم ہوجائے گی۔ اللہ تعالیٰ جسے چاہے گا اس سے نکال لے گا، جب تک چاہے اسے باقی رکھے گا، پھر اسے ختم کر دے گا۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے ایک مقررہ وقت رکھا ہے جس کے بعد وہ ختم ہوجائے گی۔ تیسرا: تیسرا قول اس بارے میں توقّف کا ہے، اللہ تعالیٰ کے قول " إِنَّ رَبَّكَ فَعَّالٌ لِمَا يُرِيدُ " (هود: 107) کے بعد اس پر توقّف اختیار کریں۔ صحیح قول یہ ہے کہ جہنم جنت کی طرح باقی رہے گی۔ یہی جمہور اہل السنۃ والجماعۃ کا قول ہے۔ بعض نے اسی پر اجماع نقل کیا ہے۔ والله أعلم شریعت کے بہت سارے نصوص میں اس کا بیان ہے کہ جہنمی ہمیشہ جہنم میں رہیں گے، انہیں اس میں موت نہیں آئے گی کہ وہ راحت حاصل کر لیں، نہ جہنم کا عذاب ان سے ختم ہوگا، نہ ان کے عذاب میں تخفیف کی جائے گی اور نہ ہی وہ اس سے نکالے جائیں گے۔ بلکہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔ جہاں تک نافرمان موحدین کا تعلق ہے تو وہ اس سے نکالے جائیں گے۔