القريب
كلمة (قريب) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فاعل) من القرب، وهو خلاف...
ایسے تیر جن کے ذریعے زمانۂ جاہلیت میں عرب قسمت کا حال معلوم كيا كرتے تھے تاكہ بھلا بُرا جان سکیں۔
’ازلام‘ ان تیروں کو کہا جاتا ہےجنہیں عرب زمانۂ جاہلیت میں کسی برتن میں رکھ دیا کرتے اور ان سے فال نکالتے تھے تاکہ اس طرح سے انہیں خیر وشر کا علم ہوسکے۔ چنانچہ زمانۂ جاہلیت میں جب کوئی شخص عازمِ سفر ہوتا یا جنگ، تجارت، نکاح یا کسی دوسرے کام کا ارادہ کرتا تو ان تیروں سے فال نکالتا جن میں سے کسی پر لکھا ہوتا کہ ’میرے رب نے مجھے حکم دیا ہے‘ اور بعض پر لکھا ہوتا ’میرے رب نے مجھے منع کیا ہے‘ اور بعض کو وہ بغیر کچھ لکھے خالی چھوڑ دیتے۔ اگر حکم والا تیر نکل آتا تو پھر وہ شخص اس کام کو کر گزرتا اور اگر ممانعت والا تیر نکل آتا تو پھر وہ اس کام سے رُک جاتا اور اگر خالی تیر نکل آتا تو دوبارہ سے وہ یہی عمل کرتا(یعنی دوبارہ فال نکالتا)۔ اس چیز کو شریعت نے حرام قرار دیا ہے اس لیے کہ یہ توکل علی اللہ کے منافی عمل ہے۔
’ازلام‘ (ہمزہ کے فتحہ کے ساتھ) ’زَلَم‘ کی جمع ہے۔ اس سے مراد ایسا تیر ہے جس کے پر نہ ہوں۔ ازلام دراصل ’تزلیم‘ سے ماخوذ ہے جس کا معنی ہے برابر اور ہموار کرنا۔