الحليم
كلمةُ (الحليم) في اللغة صفةٌ مشبَّهة على وزن (فعيل) بمعنى (فاعل)؛...
’قتل عمد‘ یہ ہے کہ مجرم جان بوجھ کر کسی شخص کو بے گناہ جانتے ہوئے بھی ایسی کسی شے سے قتل کردے جس سے اس کی موت واقع ہونے کا غالب گمان ہو۔
’قتلِ عمد‘: وہ قتل ہے جس میں موت کا باعث بننے والے فعل جیسے کاٹ دینے یا مارنے کے ساتھ ارادۂ قتل بھی موجود ہو۔ وہ ’قتل عمد‘ جس سے قصاص واجب ہوتا ہے اس کے لیے تین شرائط کا پایا جانا ضروری ہے، جو حسبِ ذیل ہیں: 1. اذیت پہچانے والے فعل کا ارادہ کرنا۔ 2. اس اذیت والے فعل کا شکار ایک معصوم اور زندہ آدمی کو بنایا جائے۔ ’معصوم‘ سے مراد یہ ہے کہ اس کا خون بہانا مسلمان ہونے کے سبب یا اسے دیے گئے امان یا عہد و پیمان کی وجہ سے حرام ہو۔ 3. اس اذیت پہچانے والے فعل کا ارتکاب کسی ایسے ذریعہ (آلہ) سے ہو جس کے بارے میں غالب گمان یہی ہو کہ وہ قتل کرنے کا سبب بنتا ہے مثلاً تلوار، بڑا پتھر وغیرہ۔ ’قتلِ عمد‘ کی کچھ صورتیں یہ ہیں: کسی تیز دھار آلہ سے مارنا جیسے چھری اور تلوار، یا کسی اونچی جگہ مثلا ًپہاڑ سے نیچے پھینک دینا، یا کسی شخص کو گلا گھونٹ کر مار دینا اور اس کے علاوہ دیگر صورتیں بھی ہیں۔