تکبُّرْ، غرور گھمنڈ ۔ (الْكِبْر)

تکبُّرْ، غرور گھمنڈ ۔ (الْكِبْر)


التربية والسلوك

المعنى الاصطلاحي :


اپنے آپ کو برتری اور فوقیت دیتے ہوئے حق کو قبول نہ کرنا، لوگوں کو حقیر سمجھنا اور بڑا بننے کی کوشش کرنا۔

الشرح المختصر :


’تکبر‘ شیاطین کی عادات میں سے ایک بد ترین عادت ہے۔ اس کا تعلق باطن کے ساتھ ہے، جس میں انسان اچھی صفات میں اپنے آپ کو دوسروں سے اوپر سمجھتا ہے،اورظاہر میں کچھ چیزوں کی رونمائی اس میں پائے جانے والے تکبر کے اثرات پر دلالت کرتی ہیں جیسے لوگوں کو حقیر سمجھنا اور ان پر فوقیت جتانا اور ان کے ہاں جو چیز حق ہو اس کو قبول نہ کرنا وغیرہ۔ ’تکبر‘ کے کچھ درجات ہوتے ہیں: 1- اللہ تعالیٰ کی ذات کے ساتھ تکبر: یہ تکبر کی بدترین اور خطرناک قسم ہے اور یہ کفار اور ملحدین میں پائی جاتی ہے۔ 2-اللہ تعالیٰ کے احکام میں تکبر: یہ قسم بعض گناہگاروں میں پائی جاتی ہے، جیسے کسی شخص کا مسجد میں نماز پڑھنے کو ترک کردینا، کیونکہ مسجد میں صرف فقراء ہی جاتے ہیں۔ 3-اللہ تعالیٰ کے بندوں کے ساتھ تکبر:لوگوں کو کمتر اور حقیر سمجھنا اور ان پر فوقیت جتلانا۔ تکبر کے بہت سے اسباب ہوتے ہیں، جیسے کثرتِ مال یا خوبصورتی یا عہدہ وغیرہ۔ تکبر کی بہت سی صورتیں ہیں، جن میں سے بعض درج ذیل ہیں: 1-حق کو قبول نہ کرنا اور اللہ تعالیٰ کے احکام کی بجا آوری سے رُک جانا۔ 2- حسن و جمال میں خود پسندی کا شکار ہونا، یا قیمتی لباس یا کھانوں کی بناء پر پھولا نہ سمانا اور لوگوں میں فخر کرنا۔ 3-لوگوں کے ساتھ معاملات میں فخر کرنا ،جیسے لوگوں کا اس کے لیے کھڑا ہونے کو پسند کرنا اور چلنے میں اتراتے ہوئے چلنا، نیز فقراء کے ساتھ بیٹھنے کو ترک کرنا، کھانے پینے میں ٹیک لگانا اور اس کے علاوہ مرد کا کپڑے کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانا وغیرہ۔ ’تکبر‘ سے جان چھڑانے کے چند ذرائع: 1- اللہ تعالیٰ کا علم اور اس کے اسماء و صفات کی معرفت اور اس کی عظمت و بڑائی کی تعریف کرنا، اس سے محبت اور اس کی تعظیم کرنا۔ 2- انسان کا اپنی ذات اور اس کی تفصیلات کے بارے میں جاننا۔ اپنے اعمال کے عیب اور ان کی خامیوں سے آگاہ ہونا اور اس بات کا ادراک کرنا کہ انسان کی ابتداء ایک حقیر نطفے سے ہوئی ہے اور اس کی انتہا ایک متعفن بےجان لاش ہے۔ 3- دل کو اللہ تعالیٰ کے لیے جھکانا او اس کے بندوں کے ساتھ خوش اسلوبی اور نرمی سے پیش آنا ۔4: آدمی کو یہ بھی جاننا چاہیے کہ متکبر شخص کو روزِ محشر پاؤں تلے روندتے ہوئے لایا جائے گا اور یہ کہ وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے بندوں کے ہاں مبغوض ہوتا ہے۔ 5:تواضع کی فضیلت وعظمت اور متواضع شخص کو ملنے والے ثواب کے بارے میں جاننا، اور تکبر کی شناعت اور اس کا توحید وعبودیت کے منافی ہونے کے بارے میں جاننا۔

التعريف اللغوي المختصر :


لفظِ ’کِبْرْ‘ (حرفِ ’کاف‘ کے زیر اور ’باء‘ کے جزْم کے ساتھ ہے) اس سے مراد ہے ’بڑا بننا‘ اور’عظمت سے متصف ہونا‘۔ اسے’تکبر‘ اور ’استکبار‘ (بڑا سمجھنا) سے بھی موسوم کیا گیا ہے۔ اس کی ضد ’تواضع‘ اور ’انکساری‘ آتی ہے۔ اور لفظ ’کبر‘ (حرفِ باء کے زبر کے ساتھ ) سے مراد ہے ’عظمت وجلالت‘ اور اس کی ضد آتی ہے ’صغر‘۔ ’کِبَرْ‘ کا اصل معنی ہے ’باز رہنا‘ اور ’اطاعت نہ کرنا‘۔