الملك
كلمة (المَلِك) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فَعِل) وهي مشتقة من...
اللہ سے حصولِ ثواب کی غرض سے اس بچے کے امور کی دیکھ بھال کرنا جس کا باپ مرگیا ہو، اور اس کے دینی و دنیوی مصالح کے سلسلہ میں تگ ودو کرنا۔
یتیم کی کفالت ان اخلاقِ حمیدہ میں سے ہے جنہیں اسلام نے بیان کیا ہے اور ان سے متصف لوگوں کی تعریف کی ہے۔ اس سے مراد ہے: یتیم کے ساتھ حُسنِ سلوک کرنا، اس کی پرورش کرنا، اس کے مصالح یعنی کھانے اور کپڑے کے لئے دوڑ دھوپ کرنا اور اگر اس کے پاس مال ہو تو اس کی افزائش کی کوشش کرنا اور اگر اس کے پاس کوئی مال نہ ہو تو اس پر اللہ کی رضا کے لئے خرچ کرنا اور اسے لباس پہنانا۔ اس طرح کے حسن سلوک سے وہ شخص اس کی مصیبت کا درد کم کرتا ہے اور اسے وہ مانگتے پھرنے یا پھر لوگوں کے مال پر نظریں لگائے رکھنے سے بچاتا ہے۔ یتیم کی تربیت اور اس کی دیکھ بھال دو طرح سے ہوتی ہے: 1۔ دینی تربیت یعنی اسلام کے اصول و مبادی کے مطابق اس کی تعلیم و تادیب کرنا۔ 2۔ دنیاوی تربیت یعنی اس شے کا لحاظ کرنا جو دنیوی لحاظ سے اس کے لیے فائدہ مند ہو جیسے اس کے کھانے، کپڑے اور اس کے گھر وغیرہ کا انتظام کرنا۔