مَحْرَمْ، وہ مرد جس سے شادی جائز نہ ہو (الْمُحَرَّمُ)

مَحْرَمْ، وہ مرد جس سے شادی جائز نہ ہو (الْمُحَرَّمُ)


الفقه التربية والسلوك أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


ہر وہ عاقل بالغ مسلمان جس کا نکاح کسی قرابت داری، یا رضاعت یا مصاہرت کی وجہ سے ابدی طور پر حرام ہو۔

الشرح المختصر :


عورت کا مَحْرَمْ: ہر وہ شخص ہے جس کے لیے اس عورت سے نکاح کرنا ہمیشہ کے لیے ناجائز ہو۔ ابدی و دائمی حرمت کے تین اسباب ہیں: 1- نسب: اس سے مراد دو انسانوں کے درمیان تعلق ولادت میں اشتراک کے ذریعہ ہو، اور وہ ہیں: عورت کا باپ، اس کا بیٹا، بھائی، بھتیجا، بھانجا، ماموں اور اس کا چچا۔ 2- رضاعت: اس سے مراد ہے عورت کے دودھ کا کسی بچے کے پیٹ میں مخصوص شرائط کے ساتھ پہنچنا۔ جیسے عورت کا رضاعی بھائی۔ 3- مصاہرت: اس سے مراد ہے نکاح کے سبب قرابت داری ہے جیسے خاوند کا باپ اور خاوند کابیٹا۔

التعريف اللغوي المختصر :


لفظِ ’محرم‘ یہ ’حرام‘ اور ’مُحَرَّم‘ کے معنی میں ہے۔ اس سے مراد ہے ’ممنوع‘ اور یہ ’حلال‘ کی ضد ہے۔ ’تحریم‘ کا اصل معنی ہے’منع‘ کرنا، کہا جاتا ہے: ”حَرُمَ الشَّيْءُ تَحرِيماً“ جب اسے اس شے سے منع کر دیا گیا ہو اور ’محرم شخص‘ کا مطلب ہے جس کا نکاح ممنوع قرار دیا گیا ہو۔ کہا جاتا ہے: ”هو ذُو مَحْرَمٍ مِنْها“ فلاں شخص اس عورت کے لیے مَحْرَم ہے یعنی اس کا اس سے نکاح کرنا حلال نہیں۔