استقراء، تلاش کرنا، جائزہ لینا (الاسْتِقَراء)

استقراء، تلاش کرنا، جائزہ لینا (الاسْتِقَراء)


أصول الفقه الفقه

المعنى الاصطلاحي :


کسی چیز کی تمام یا اکثر جزئیات کی تلاش اور تحقیق کرنا، تاکہ ان جزئیات کا حکم اس کلی پر لگایا جائے جو ان جزئیات کو شامل ہو۔

الشرح المختصر :


استقراء ایک طرح کى دلیل ہے، استقراء کی دو قسمیں ہیں: پہلی قسم: استقراءِ تام: اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی جزوی مسئلہ میں اس حکم کو ثابت کیا جائے جو کلی مسئلہ میں موجود ہو (اور مذکورہ جزوی مسئلہ اس کلی مسئلہ کے تحت آتا ہو)، اس کی مثال یہ ہے کہ ہر طرح کی نماز کے لئے طہارت کا ہونا ضروری ہے۔ اس لیے کہ تمام نمازوں کا جائزہ لیا گیا خواہ فرض ہو یا نفل، تو ہر ایک میں طہارت کى شرط پائی گئی۔ دوسری قسم: استقراءِ ناقص: اس کا مفہوم یہ ہے کہ تمام جزئیات میں مشترک ایک کلی حکم ثابت کرنے کے لیے اکثر جزئیات کا جائزہ لیا جائے۔ اس کی مثال یہ ہے کہ حیض کی سب سے کم مدت ایک دن اور رات ہے اور یہ عورتوں کی حالتوں کے استقراء سے معلوم ہوا۔

التعريف اللغوي المختصر :


استقراء: جائزہ لینا، ٹٹولنا، کہا جاتا ہے: ”اسْتَقْرَأْتُ القَومَ“ یعنی ’میں نے ان لوگوں کے احوال اور عادات جاننے کے لئے ان کے ہر فرد کو ٹٹولا‘۔ ’استقراء‘ کا اطلاق ’جمع کرنے‘ پر بھی ہوتا ہے۔