فضل الإسلام ومحاسنه
ابوہریرہ - رضی اللہ عنہ - سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: بیشک دین آسان ہے، جو شخص دین میں سختی اختیار کرے گا تو دین اس پر غالب آ جائے گا۔ چنانچہ اپنے عمل میں راستگی اختیار کرو، جہاں تک ممکن ہو میانہ روی برتو اور خوش ہو جاؤ، اور صبح و شام اور کسی قدر رات میں (عبادت سے) مدد حاصل کرو۔ ایک اور روایت میں ہے کہ ”تم کو چاہیے کہ درستی کے ساتھ عمل کرو اور میانہ روی اختیار کرو۔ صبح اور شام، اسی طرح رات کو ذرا سا چل لیا کرو اور اعتدال کے ساتھ چلا کرو منزل مقصود کو پہنچ جاؤ گے۔“  
عن أبي هريرة -رضي الله عنه- قال: قال النبي -صلى الله عليه وسلم-: «إن الدين يسر، ولن يشاد الدين إلا غلبه، فسددوا وقاربوا وأبشروا، واستعينوا بالغدوة والروحة وشيء من الدلجة». وفي رواية: «سددوا وقاربوا، واغدوا وروحوا، وشيء من الدلجة، القصد القصد تبلغوا».

شرح الحديث :


جب بھی کوئی شخص دینی اعمال کی گہرائی میں جانے کی کوشش کرتا ہے اور نرمی کو چھوڑ دیتا ہے تو وہ بالآخر عاجز آ جاتا ہے اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ اس کا سارا عمل یا اس کا کچھ حصہ سرے سے چھوٹ جاتا ہے۔ چنانچہ مبالغہ کے بجائے میانہ روی اپناؤ اور اگر عمل کو پورے طرح سے انجام نہ دے سکو تو ایسا عمل کرو جو اس کے قریب تر ہو اور دائمی عمل کے ثواب کی نوید پر خوش ہو جاؤ اگرچہ وہ کم ہی ہو اور اپنی فراغت اور چستی کے اوقات میں عبادات کر کے ان سے مدد حاصل کرو۔ امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ"الدین" کا لفظ نائب فاعل ہے۔ اسے حالت نصبی کے ساتھ بھی پڑھا گیا ہے یعنی "لن يشادَ الدينَ أحدٌ" (یعنی دین پر کوئی غالب نہیں آسکتا)۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ: "وہ اس پر غالب ہو جاتا ہے۔" یعنی دین اس پر غالب آ جاتا ہے اور وہ سختی برتنے والا شخص دین کے کئی راستے ہونے کی وجہ سے اس کے مقابلے سے عاجز آ جاتا ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية