الأدعية المأثورة
علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں آتا ہے کہ ایک مکاتب غلام ان کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ: میں اپنا ’مالِ کتابت‘ دینے سے عاجز آ گیا ہوں، میری کچھ مدد کریں۔ اس پر آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:" کیا میں تمہیں کچھ ایسے کلمات نہ سکھا دوں جو رسول اللہ ﷺ نے مجھے سکھائے تھے۔ اگر تمہارے اوپر پہاڑ برابر بھی قرض ہوگا تو اللہ تمہاری طرف سے اس کی ادائیگی کے اسباب مہیا کر دے گا؟ یوں کہا کرو: ’’اللهم اكْفِنِي بحلالك عن حرامك، وأَغْنِنِي بفضلك عَمَّنْ سِوَاك‘‘۔ ترجمہ: اے اللہ! جن اشیاء کو تو نے حرام کیا ان سے بچاتے ہوئے اپنی حلال کردہ اشیاء کو میرے لیے کافی کر دے اور اپنے فضل سے مجھے اپنے سوا ہر کسی سے بے نیاز کردے۔  
عن علي - رضي الله عنه-: أن مُكَاتَبًا جاءه فقال: إني عَجَزْتُ عن كتابتي فَأَعِنِّي، قال: ألا أعلمك كلمات عَلَّمَنِيهِنَّ رسولُ الله -صلى الله عليه وسلم- لو كان عليك مثلَ جبلٍ دَيْنًا أَدَّاهُ الله عنك؟ قل: «اللهم اكْفِنِي بحلالك عن حرامك، وأَغْنِنِي بفضلك عَمَّنْ سِوَاكَ».

شرح الحديث :


اس حدیث میں ایک مکاتب غلام کا ذکر ہے۔ مکاتب وہ شخص ہوتا ہے جس نے اپنے آقا سے کچھ قسط وار ادا کیے جانے والے مال کے عوض اپنی آزادی خریدنے کا معاہدہ کر لیا ہو۔ لیکن اس غلام کے پاس اپنے آقا کا قرض ادا کرنےکے لیے مال نہیں تھا چنانچہ اس نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی طرف رجوع کیا اور ان سے درخواست کی کہ وہ قرض کی ادائیگی میں اس کی مدد کریں۔حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس کی ایک ربانی علاج کی طرف رہنمائی فرمائی جو ایک دعا تھی جسے نبی ﷺ نے انہیں سکھایا تھا کہ اگر وہ پورے اخلاص سے یہ دعا مانگے تو اس کی طرف سے اللہ اس کا قرض ادا کر دے گا اگرچہ وہ پہاڑ برابر ہی کیوں نہ ہو۔ علی رضی اللہ عنہ نے اس غلام سے فرمایا کہ یوں کہا کرو: ’’اللهم اكفني بحلالك عن حرامك، وأغنني بفضلك عمن سواك‘‘ ترجمہ: اے اللہ! جن اشیاء کو تو نے حرام کیا ان سے بچاتے ہوئے اپنی حلال کردہ اشیاء کو میرے لیے کافی کر دے اور اپنے فضل سے مجھے اپنے سوا ہر کسی سے بے نیاز کردے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية