صيام التطوع
مجیبہ باہلیہ اپنے والد یا چچا سے روایت کرتی ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے پھر واپس ہو گئے اور ایک سال بعد دوبارہ آئے۔ اس مدت میں ان کی حالت و ہیئت بدل گئی تھی۔ کہنے لگے: اللہ کے رسول! کیا آپ مجھے پہچانتے نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:"کون ہو؟"جواب دیا: میں باہلی ہوں، جو پچھلے سال بھی حاضر ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: "تمھاری یہ حالت کیسے ہوگئی؟ تم تو بہتر شکل و صورت کے مالک تھے؟"جواب دیا: جب سے آپ کے پاس سے رخصت ہوا ہوں، رات کے علاوہ کھایا ہی نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" تم نےتو اپنی جان کو عذاب میں مبتلا رکھا!" پھر فرمایا:"صبر کے مہینے (رمضان) کے روزے رکھو اور ہر مہینہ ایک روزہ رکھو" انھوں نے کہا: کچھ بڑھا دیجیے، کیوں کہ میرے اندر طاقت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"دو دن روزہ رکھو"۔ انھوں نے کہا: کچھ اور بڑھا دیجیے! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تین روزے رکھا کرو"۔ انھوں نے کہا: کچھ اور بڑھا دیجیے! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"حرمت والے مہینوں میں روزہ رکھو اور چھوڑو، حرمت والے مہینوں میں روزہ رکھو اور چھوڑو، حرمت والے مہینوں میں روزہ رکھو اور چھوڑو"۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تین انگلیوں سے اشارہ کیا؛ پہلے بند کیا پھر چھوڑ دیا۔  
عن مُجِيبَةَ الباهلية، عن أبيها أو عمها: أنه أتى رسولَ اللهِ -صلى الله عليه وسلم- ثُمَّ انطَلَقَ فَأَتَاهُ بَعْدَ سَنَةٍ -وَقَدْ تَغَيَّرَتْ حَالُهُ وَهيئَتُه- فقالَ: يا رسولَ اللهِ، أما تَعرفَنِي؟ قال: «ومَن أنتَ»؟ قال: أنا الباهليُّ الذي جِئتُك عامَ الأوّلِ. قال: «فَمَا غَيَّرَكَ، وَقَدْ كُنْتَ حَسَنَ الهَيْئَة!» قالَ: ما أكلتُ طعاماً منذ فَارقتُك إلا بِليلٍ. فقال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: «عذّبتَ نفسَكَ!» ثم قال: «صُمْ شَهْرَ الصَّبْرِ، وَيَوماً مِنْ كُلِّ شَهْر» قالَ: زِدنِي، فإنّ بي قُوةً، قال: «صُم يَومَين» قالَ: زِدنِي، قال: «صُم ثَلاثةَ أيامٍ» قال: زِدنِي، قال: «صُمْ مِنَ الحُرُم وَاتركْ، صُمْ مِنَ الحُرُمِ وَاتركْ، صُمْ مِنَ الحُرُمِ وَاتركْ» وقال بأصابِعه الثَّلاثِ فَضَمَّها، ثُمَّ أرْسَلَهَا.

شرح الحديث :


بکثرت روزے رکھنے کی وجہ سے ایک باہلی صحابی کی حالت ابتر ہو چکی تھی اور ان کے قوی کمزور ہوگئے تھے۔ وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ کیا آپ مجھے پہنچانتے؟ آپ نے جواب میں کہا:" تم کون ہو؟"۔ انھوں نے کہا کہ میں وہی باہلی ہوں، جو آپ کی خدمت میں گزشتہ برس حاضر ہوا تھا۔ پھر انھوں نے آپ کو اپنے دینی مشاغل سے واقف کرواتے ہوئے کہا کہ آپ سے رخصت ہونے کے بعد سے انھوں نے کسی دن کا روزہ نہیں چھوڑا اور بہت ہی معمولی غذا لیتے رہے۔ آپ ﷺ نے ان سے فرمایا: "تم نے تو خود اپنی جان کو عذاب میں ڈالا ہے"۔ پھر انھیں حکم دیا کہ ماہ رمضان المبارک کے مکمل روزے اور ہر مہینے میں صرف ایک یا تین دن کے روزے رکھیں اور اگر اس سے زائد کی طاقت ہو تو حرمت والے مہینوں(رجب، ذو القعدہ، ذو الحجۃ اور محرم) میں روزے رکھا کریں؛ کیوں کہ ان میں عظیم اجر و ثواب عطا کیا جاتا ہے اور ان مہینوں میں کچھ دن روزہ چھوڑ بھی دیا کریں۔ خیال رہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے، جس سے دلیل نہیں لی جاسکتی۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية