المساقاة والمزارعة
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر والوں سے کھجور اور غلہ کی نصف پیداوار کے بدلے (بٹائی کا) معاملہ کیا۔  
عن عبدالله بن عمر -رضي الله عنهما- أن النبي -صلى الله عليه وسلم- عامل أهل خيبر بِشَطْرِ ما يخرج منها من ثَمَرٍ أو زرع.

شرح الحديث :


خیبر کا شہر کاشتکاری کا شہر تھا، کچھ یہودی اس میں آباد تھے۔ جب آپ ﷺ نے سن سات(7) ہجری میں خیبر کو فتح کیا اور اس کی زمینیں اور کھیتیاں غنیمت حاصل کرنے والوں کے درمیان تقسیم کردیں، مسلمان کھیتی باڑی اور زراعت کے بجائے اللہ کے راستے میں جہاد اور دعوت وتبلیغ میں مصروف تھے اور خیبر کے یہودی ایک طویل عرصے سے مشقت اٹھانے اور تجربے کی وجہ سے زراعت کے کاموں کو زیادہ بہتر جانتے تھے۔ اسی وجہ سے آپ ﷺ نے خیبر کے گزشتہ مالکوں کو اسی زراعت اور درختوں کی دیکھ بال پر قائم رکھا، اس شرط پر کہ وہ اپنے کام کے عوض آدھے پھل اور کھیتی کی پیداوار میں سے آدھی پیداوارلیں گے اور دوسرا نصف حصہ اصل مالک ہونے کی حیثیت سے مسلمانوں کو دیں گے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية