الكفر
ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ”جس شخص نے بھی جان بوجھ کر اپنے باپ کے سوا کسی اور کے اپنا باپ ہونے کا دعوی کیا تو اس نے کفر کیا، جس شخص نے کسی ایسی شے کا دعوی کیا جو اس کے پاس نہیں ہے تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے بعینہ جس کسی نے کسی دوسرے شخص کو کافر کہہ کر پکارا، یا یہ کہا کہ: او اللہ کے دشمن۔ اور وہ شخص حقیقت میں ایسا نہیں ہے تو اس کا یہ کہنا اس کی طرف لوٹ آتا ہے‘‘۔  
عن أبي ذر-رضي الله عنه- مرفوعًا: (ليس من رجل ادَّعَى لغير أبيه -وهو يعلمه- إلا كفر، ومن ادعى ما ليس له، فليس منا وَلَيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ من النار، ومن دعا رجلا بالكفر، أو قال: عدو الله، وليس كذلك، إلا حَارَ عليه).

شرح الحديث :


اس حدیث میں اس شخص کے لیے سخت وعید اور شدید ڈراوا ہے جو ان تینوں اعمال میں سے کسی کا مرتکب ہوتا ہے۔ اس شخص کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے جو ان تینوں ہی کا مرتکب ہو؟۔ اول: جو شخص اپنے حقیقی باپ کو جانتا ہو اور جس کا نسب ثابت شدہ ہو لیکن پھر بھی وہ اس کا انکار کرے اور اس سے انجان بنے اور اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنے آپ کو منسوب کرے یا پھر اپنے قبیلے کے بجائے کسی اور قبیلے کی طرف اپنی نسبت کرے۔ دوم: یا پھر جانتے بوجھتے ہوئے کسی ایسے نسب، مال، حق، عمل یا علم کا دعوی کرے یا پھر اپنے آپ میں کسی ایسی صفت ہونے کا مدعی ہو جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرے حالانکہ وہ اس میں جھوٹا ہو۔ ایسا کرنے کا عذاب بہت بڑا ہے کیونکہ نبی ﷺ نے اس سے اظہار برأت کیا ہے اور اسے حکم دیا ہے کہ وہ جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنا لے کیونکہ وہ جہنمی ہے۔ سوم: کسی برے شخص پر کفر یا یہودیت یا نصرانیت کا الزام لگائے اور یہ کہے کہ وہ اللہ کے دشمنوں میں سے ہے۔ ایسا کہنا اسی شخص ہی پر لوٹ آتا ہے کیونکہ وہ ان قبیح صفات کا اس مسلمان سے زیادہ حق دار ہے جو برائی اور اس کے برے اقوال سے غافل ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية