البارئ
(البارئ): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على صفة (البَرْءِ)، وهو...
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ سخی تھے اور آپ سب سے زیادہ سخی رمضان میں ہوتے تھے جب جبریل عليہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کرتے، اور جبریل عليہ السلام آپ سے رمضان کی ہر رات میں ملتے تھے اور قرآن کا دور کراتے تھے، تو اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خير کے کاموں میں تيز ہوا سے بھی زیادہ سخی ہوتےتھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ سخی تھے ۔'' یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے جسم ، مال، علم، دعوت، نصيحت وخيرخواہی اور دوسروں کو فائدہ پہونچانے والی ہر چيز ميں سب سے زیادہ سخی تھے۔ ''اور آپ سب سے زیادہ سخی رمضان میں ہوتے تھے۔'' کيونکہ رمضان سخاوت کا مہينہ ہے، اس میں اللہ اپنے بندوں پر سخاوت کرتا ہے اور توفیق یافتہ بندے اپنے بھائيوں پر سخاوت کرتے ہيں۔ ''جبریل عليہ السلام آپ سے رمضان کی ہر رات میں ملتے تھے اور قرآن کا دور کراتے تھے۔'' يعنی رمضان کے مہينے ميں ہر رات کو جبریل عليہ السلام نبی صلی اللہ عليہ وسلم کے پاس آکر آپ کو قرآن کا دور کراتے تھے تاکہ قرآن آپ کے دل ميں راسخ ہو جائے اور قرآن کے پڑ ھنے پڑھانے سے ثواب بھی حاصل ہوجائے، تو جب جبریل عليہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خير کے کاموں میں تيز ہوا سے بھی زیادہ سخی ہو جاتے تھے۔ يعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھلائی کے کاموں کی طرف سبقت کرتے اور خوب سخاوت کرتے تھے حتی کہ اللہ کی طرف سے بھيجی ہوئی ہوا سے بھی زيادہ تيز ہوتے تھے۔ حالانکہ يہ ہوا بہت تيز وتند ہوتی ہے، ليکن باوجود اس کے رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم رمضان کے مہينے ميں خير کے کاموں میں تيز ہوا سے بھی زیادہ سخی ہوتے تھے۔