توحيد الألوهية
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ (قیامت کے روز) اللہ تعالیٰ اس دوزخی سے فرمائے گا جسے سب سے ہلکا عذاب دیا جا رہا ہو گا کہ اگر اس وقت تیرے پاس روئے زمین کی ساری دولت موجود ہوتی تو کیا تو اپنے آپ کو آزاد کرانے کے لیے اسے دے دیتا؟" وہ کہے گا: ہاں۔ اس پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا: دنیا میں، مَیں نے تجھ سے اس کی نسبت بہت ہی آسان بات کا مطالبہ کیا تھا، وہ یہ کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا، لیکن تونے میری یہ بات نہ مانی اور شرک کیا‘‘۔  
عن أنس بن مالك -رضي الله عنه- مرفوعاً: «إنَّ اللهَ يقول لأهونِ أهلِ النارِ عذابًا: لو أنَّ لك ما في الأرضِ من شيءٍ كنتَ تفتدِي به؟ قال: نعم، قال: فقد سألتُك ما هو أهونُ مِن هذا وأنت في صُلْبِ آدمَ، أنْ لا تُشْرِكْ بي، فأبيتَ إلَّا الشِّركَ».

شرح الحديث :


قیامت کے دن سب سے کم عذاب دیے جانے والے دوزخی سے اللہ فرمائے گا کہ اگر تیرے پاس جو کچھ زمین میں ہے وہ سب ہوتا تو کیا تو اس عذاب سے خلاصی پانے کے لیے اسے دے دیتا؟ وہ کہے گا کہ: ہاں۔ اس پراللہ تعالی فرمائے گا: میں نے تو تم سے اس سے بھی آسان چیز کامطالبہ کیا تھا جب کہ تو اپنے باپ کی پشت میں تھا۔ میں نے تجھ سے یہ عہد و پیمان لیا تھا کہ تو میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں بنائے گا۔ لیکن تو نے اس وعدے کو پورا نہ کیا اور میرے ساتھ شرک کیا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:( وإذ أخذ ربك من بني آدم من ظهورهم ذريتهم وأشهدهم على أنفسهم ألست بربكم قالوا بلى شهدنا أن تقولوا يوم القيامة إنا كنا عن هذا غافلين)۔ (سورہ أعراف: 172)۔ ترجمہ:’’اور اے نبی! لوگوں کو یاد دلاؤ وہ وقت جب کہ تمہارے رب نے بنی آدم کی پشتوں سے ان کی نسل کو نکالا تھا اور انہیں خود ان کے اوپر گواہ بناتے ہوئے پوچھا تھا "کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟" انہوں نے کہا "ضرور تو ہی ہمارا رب ہے، ہم اس پر گواہی دیتے ہیں"۔ یہ ہم نے اس لیے کیا کہ کہیں تم قیامت کے روز یہ نہ کہہ دو کہ "ہم تو اس بات سے بے خبر تھے"۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية