توحيد الألوهية
ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے، جس میں کوئی کتا یا تصویر ہو"۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ جبریل علیہ السلام نے رسول اللہ ﷺ سے وعدہ کیا کہ وہ آپ ﷺ کے پاس آئیں گے۔ انھوں ںے آنے میں دیر کر دی، جو آپ ﷺ پر بہت گراں گزرا۔ آپ ﷺ (ایک دن) باہر تشریف لائے تو آپ ﷺ سے جبریل علیہ السلام کی ملاقات ہوئی۔ آپ ﷺ نے ان سے گلہ کیا، تو انھوں نے جواب دیا کہ ہم ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے، جس میں کوئی کتا اور کوئی تصویر ہو۔ عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتے ہوئے بیان کرتی ہیں کہ جبریل علیہ السلام نے رسول اللہ ﷺ سے ایک متعین وقت میں آپ ﷺ کے پاس آنے کا وعدہ کیا، لیکن وہ نہیں آئے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ آپ ﷺ کے ہاتھ میں ایک عصا تھا، جیسے آپ نے اپنے ہاتھ سے پھینک دیا اور آپ ﷺ فرما رہے تھے: "نہ تو اللہ وعدہ خلافی کرتا ہے اور نہ اس کے پیام بر"۔ پھر آپ ﷺ ایک طرف متوجہ ہوئے، تو آپ ﷺ کو اپنی چارپائی کے نیچے کتے کا ایک پلہ نظر آیا۔ آپ ﷺ نے دریافت کیا: "یہ کتا کب اندر آیا؟" میں نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے اس کا پتہ نہیں۔ آپ ﷺ کے حکم پر اسے باہر نکال دیا گیا۔ پھر جبریل علیہ السلام تشریف لائے۔ آپ ﷺ نے ان سے کہا: "آپ نے مجھ سے وعدہ کیا تھا، میں (آپ کے انتظار میں) بیٹھا رہا، لیکن آپ نہیں آئے؟" اس پر انھوں نے کہا: آپ کے گھر میں موجود کتے نے مجھے آنے سے روک دیا۔ ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے، جس میں کوئی کتا یا کوئی تصویر ہو۔  
عن أبي طلحة -رضي الله عنه-: أن رسول الله -صلى الله عليه وسلم- قال: «لا تدخل الملائكة بَيْتَا فيه كلب ولا صُورة». عن ابن عمر -رضي الله عنهما-، قال: وعد رسول الله -صلى الله عليه وسلم- جبريل أن يَأتِيَهُ، فَرَاثَ عليه حتى اشْتَدَّ على رسول الله -صلى الله عليه وسلم- فخرج فَلَقِيَهُ جبريل فَشَكَا إليه، فقال: إنا لا نَدْخُل بَيْتَا فيه كلب ولا صُورة. عن عائشة -رضي الله عنها-، قالت: واعد رسول الله -صلى الله عليه وسلم- جبريل عليه السلام، في ساعة أن يأتيه، فجاءت تلك الساعة ولم يَأتِهِ! قالت: وكان بِيَدِه عصا، فَطَرَحَها من يَدِهِ وهو يقول: «ما يُخْلِفُ الله وَعْدَهُ ولا رُسُلُهُ» ثم التَفَتَ، فإذا جَرْوُ كلب تحت سريره. فقال: «متى دخل هذا الكلب؟» فقلت: والله ما دَرَيْتُ به، فأمر به فأخرج، فجاءه جبريل -عليه السلام- فقال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: «وعَدْتَنِي، فَجَلَسْتُ لك ولم تَأتِني» فقال: مَنَعَنِي الكلب الذي كان في بيتك، إنا لا نَدْخُل بَيْتَا فيه كلب ولا صورة.

شرح الحديث :


حدیث کا مفہوم: فرشتے جو پاکیزہ اور معزز مخلوق اور مکرم و برگزیدہ بندے ہیں اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا ہو یا پھر انسان یا کسی جانور کی تصویر ہو، جن کا رکھنا حرام ہے۔ تاہم وہ کتے اور تصویریں جن کا رکھنا حرام نہیں، جیسے شکاری کتا، کھیتی کی حفاظت کے لیے رکھا گیا کتا یا پھر مویشیوں کی حفاظت کے لیے رکھا گیا کتا اور بچھونے اور تکیہ وغیرہ میں موجود وہ تصویر، جو پامال ہوتی ہو، ان کی وجہ سے فرشتے گھرمیں آنے سے نہیں رکتے۔ شیخ ابن عثمیین رحمہ اللہ کہتے ہیں: جب تصویریں ایسی ہوں، جو بستر اور تکیے میں ہوں اور پامال ہو رہی ہوں، تو اکثر علما کے مطابق یہ جائز ہیں؛ چنانچہ ان کی وجہ سے فرشتے گھر میں آنے سے نہیں رکتے۔ فتح الباري(10 /382) تحفة الأحوذي(8/72) لقاء الباب المفتوح، لقاء رقم(85)  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية