البحث

عبارات مقترحة:

النصير

كلمة (النصير) في اللغة (فعيل) بمعنى (فاعل) أي الناصر، ومعناه العون...

الرحمن

هذا تعريف باسم الله (الرحمن)، وفيه معناه في اللغة والاصطلاح،...

القهار

كلمة (القهّار) في اللغة صيغة مبالغة من القهر، ومعناه الإجبار،...

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ ’’ہر بال کے نیچے جنابت ہوتی ہے۔ اس لیے (غسل جنابت کرتے ہوئے) بالوں کو دھوؤ اور چمڑے کو صاف کرو‘‘۔

شرح الحديث :

حدیث کا مفہوم": إن تحت كلِّ شَعْرَة جَنَابة "اس عبارت کا مفہوم دو میں سے ایک ہے: اول: یا تو اسے اس کے ظاہر پرمحمول کیا جائے۔ اس صورت میں معنیٰ ہو گا کہ ہر بال کے نیچے جسم کا بہت ہی باریک حصہ ہوتا ہے جسے جنابت لاحق ہو جاتی ہے۔ چنانچہ اس حصے تک پانی پہنچا کر اس جنابت کو دور کرنا ضروری ہے۔ دوم: اس کو مبالغہ پرمحمول کیا جائے کہ پانی کو سر، داڑھی اور دیگر بالوں کی جڑ تک پہنچانا چاہیے۔ "فاغْسِلوا الشَّعْر" یعنی بدن وسر کے تمام بال تک پانی پہنچا کر اور اس میں ہلکے بال اور گھنے بال اور مرد و عورت کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔ "وأَنْقُوا البَشَر" یعنی ہر اس شے کو ہٹا کر بدن کو صاف کرو جس کی وجہ سے پانی جلد کے اوپری حصہ تک نہیں پہنچتا۔ اگر اس نے کسی ایسی شے کے ہوتے ہوئے غسل کر لیا جس کی وجہ سے پانی جلد کے اوپری حصہ تک نہیں پہنچتا جیسے مٹی، آٹا اور موم وغیرہ اگرچہ یہ کم مقدار میں ہی کیوں نہ ہوں تو اس سے ناپاکی دور نہیں ہوتی۔ یہ حدیث اگرچہ ضعیف ہے لیکن دیگر عمومی دلائل کی بنا پر واجب غسل میں سارے بدن پر پانی پہنچانا ضروری ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية