فضل الصيام
ابوہریرہ - رضی اللہ عنہ - سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیطانوں کو بیڑیاں پہنا دی جاتی ہیں۔ "  
عن أبي هريرة -رضي الله عنه-: أن رسول الله -صلى الله عليه وسلم- قال: «إِذَا جَاءَ رَمَضَانُ، فُتِحَتْ أبْوَاب الجَنَّةِ، وَغُلِّقَتْ أبْوَابُ النَّارِ، وَصفِّدَتِ الشَّيَاطِينُ».

شرح الحديث :


ابوہریرہ - رضی اللہ عنہ - سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: "جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیطانوں کو بیڑیاں پہنا دی جاتی ہیں۔" یہ تینوں اشیاء رمضان میں ہوتی ہیں۔ پہلی چیز: جنت کے دروازے عمل گزاروں کے لیے بطور ترغیب کھول دیے جاتے ہیں تاکہ وہ کثرت کے ساتھ نیکیاں یعنی نماز، صدقہ، ذکر، اور قرآن پاک کی تلاوت وغیرہ کریں۔ دوسری چیز: جہنم کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں کیوں کہ اس مہینے میں مومنوں سے بہت کم گناہ سرزد ہوتے ہیں۔ تیسری چیز: شیطانوں کو بیڑیاں پہنا دی جاتی ہیں یعنی سرکش شیطانوں کو جیسا کہ ایک دیگر روایت میں آیا ہے جسے امام نسائی نے اپنی سنن میں (4/434 حدیث نمبر: 2105) اور امام احمد نے اپنی مسند میں (2/292) میں ذکر کیا ہے۔ علامہ البانی کہتے ہیں کہ یہ حدیث اپنے شواہد کی وجہ سے ’جید‘ حدیث ہے۔ مشکاۃ المصابیح (1/612 حدیث نمبر: 1962)۔ 'المردة' سے مراد وه شياطين ہیں جو بنی آدم کے سخت دشمن اور ان کے ساتھ بہت عداوت رکھنے والے ہیں۔ "التصفید" کا معنی بیڑی پہنانا۔ یعنی ان کے ہاتھوں میں بیڑیاں پہنا دی جاتی ہیں تاکہ وہاں تک ان کی پہنچ نہ ہو سکے جہاں تک رمضان کے علاوہ مہینوں میں ان کی پہنچ ہو جاتی ہے۔ یہ سب کچھ جس کی نبی ﷺ نے خبر دی ہے برحق ہے اور آپ ﷺ نے یہ اپنی امت کے لئے بطورِ نصیحت، انہیں نیکی کی رغبت دلانے اور برائی سے ڈرانے کے لئے بیان کیا ہے۔ دیکھئے: شرح ریاض الصالحین: 5/273  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية