أحكام وشروط النكاح
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خطبہ حاجت سکھایا جو یہ ہے: ’’ إن الحمد لله، نستعينه ونستغفره، ونعوذ به من شرور أنفسنا، من يهد الله، فلا مضل له، ومن يضلل، فلا هادي له، وأشهد أن لا إله إلا الله، وأشهد أن محمدا عبده ورسوله، { يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءَ وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ والأرْحامَ إن اللهَ كانَ عليكم رقيبا} [النساء: 1]، {يا أيها الذينَ آمنوا اتقوا اللهَ حقَّ تقاته ولا تموتن إلا وأنتم مسلمون} [آل عمران: 102]، {يا أيها الذين آمنوا اتقوا اللهَ وقولوا قولاً سديدا (70) يصلحْ لكم أعمالَکُمْ ويغفرْ لكم ذنوبكم ومن يطعِ اللهَ ورسولَہ فقد فازَ فوزا عظيما} [الأحزاب:70 - 71]۔ ”تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں۔ ہم اسی سے مدد چاہتے ہیں۔ اور (اپنے گناہوں کی) معافی چاہتے ہیں اور اپنے نفس کی شرارتوں سے اس کی پناہ چاہتے ہیں۔ جسے وہ ہدایت دے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا، اور جسے وہ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ عزوجل کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ( ﷺ ) اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں“ ۔”اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو جس کے واسطے سے تم سوال کرتے ہو، اور رشتے ناتے توڑنےسے بچو، بلاشبہ اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہے“۔ [النساء: 1]”اے ایمان والو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور اس سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تم پر موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلمان ہو“۔ [آل عمران: 102]”اے ایمان والو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور بات ہمیشہ صاف سیدھی کیا کرو۔ اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال درست فرما دے گا، تمہاری خطائیں معاف کر دے گا اور جس نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی بلاشبہ وہ عظیم کامیابی سے ہمکنار ہوا“۔[الأحزاب:70 - 71].  
عن عبد الله بن مسعود -رضي الله عنه- قال: علمنا رسول الله -صلى الله عليه وسلم- خطبة الحاجة: إن الحمد لله، نستعينه ونستغفره، ونعوذ به من شرور أنفسنا، من يهد الله، فلا مضل له، ومن يضلل، فلا هادي له، وأشهد أن لا إله إلا الله، وأشهد أن محمدا عبده ورسوله، " يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ والأرحام إن الله كان عليكم رقيبا} [النساء: 1] , {يا أيها الذين آمنوا اتقوا الله حق تقاته ولا تموتن إلا وأنتم مسلمون} [آل عمران: 102] , {يا أيها الذين آمنوا اتقوا الله وقولوا قولا سديدا (70) يصلح لكم أعمالكم ويغفر لكم ذنوبكم ومن يطع الله ورسوله فقد فاز فوزا عظيما} [الأحزاب:70 - 71].

شرح الحديث :


ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی یہ حدیث اس خطبے کی مشروعیت پر دلالت کرتی ہے جو اللہ کی تعریفات کو جامع ہے اور جس میں اس سے مدد طلب کی گئی ہے اور برائیوں سے اس کی پناہ مانگی گئی ہے اور ان آیات کریمہ کی تلاوت ہے۔ چنانچہ انسان کو چاہیے کہ وہ کتاب و سنت اور فقہ کی تعلیم دینے یا پھر لوگوں کو وعظ و نصیحت کرنے کی غرض سے جب ان سے مخاطب ہو تو پہلے یہ خطبہ پڑھے۔ یہ خطبہ صرف نکاح کے ساتھ خاص نہیں ہے بلکہ یہ ہر قسم کی حاجت کے لیے ہے تاکہ اس میں برکت پیدا ہو اور جس چیز سے بھی پہلے اسے پڑھا جائے اس میں اس کے پاکیزہ اثرات آئیں۔اس کا پڑھنا سنت موکدہ ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية