توحيد الألوهية
فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ’’بدشگونی وہ ہے جو تجھے کسی کام کے کرنے پر آمادہ کرے یا اس سے روک دے‘‘۔  
عن الفضل بن العباس -رضي الله عنهما "إنما الطِّيَرَةُ ما أَمْضَاكَ أو رَدَّكَ".

شرح الحديث :


وہ شگون جو ممنوع اور شرک ہے اس کی حقیقت اور اس کے سلسلے میں ضابطہ یہ ہے کہ وہ انسان کو اس کام کے کرنے پر آمادہ کر دے جس کا اس نے ارادہ کر رکھا ہو یا پھر اسے اس سے روک دے اور وہ اس پر تکیہ کرے۔ چنانچہ اگر یہ شگون اسے اس کام سے روک دے جس کا اس نے عزم کر رکھا ہو جیسے سفر وغیرہ کا ارادہ تو (اسے جان لینا چاہیے کہ) وہ شرک کے باب میں داخل ہو گیا اور اللہ پر توکل سےخالی ہو گیا اور اس نے اپنے آپ پر خوف کا دروازہ کھول دیا۔ حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ جس شخص کو شگون اس کے ارادے سے باز نہ رکھے اس کے لئے یہ نقصان دہ نہیں ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية