الأذكار للأمور العارضة
سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا اور (قریب ہی) دو آدمی آپس میں گالی گلوچ کر رہے تھے، ان میں سےایک شخص کا چہرہ (مارے غصے کے) سرخ ہو گیا اور اس کی رگیں پھول گئیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’مجھے ایک ایسا کلمہ معلوم ہے کہ اگر یہ شخص اسے پڑھ لے تو اس کا غصہ دور ہو جائے، فرمایا: اگر یہ شخص کہہ لے: ‘‘أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرجیم’’ (میں شیطان مردود سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں) تو اس کا غصہ ختم ہو جائے گا۔’’ لوگوں نے اس پر اس سے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے کہ شیطان مردود سے اللہ کی پناہ طلب کر۔  
عن سليمان بن صُرَدٍ -رضي الله عنه- قال: كنت جالسًا مع النبي -صلى الله عليه وسلم- ورجلان يَسْتَبَّانِ، وأحدهما قد احْمَرَّ وجْهُه، وانْتَفَخَتْ أَوْدَاجُهُ، فقال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: «إِنِّي لأعلم كلمة لو قالها لذهبَ عنه ما يجد، لو قال: أعُوذ بالله من الشَّيطان الرجيم، ذهبَ منه ما يَجد». فقالوا له: إن النبي - صلى الله عليه وسلم - قال: «تَعَوَّذْ بالله من الشيطان الرجيم».

شرح الحديث :


سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ دو آدمی نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس ‏گالی گلوچ کرنے لگے اور ان میں سے ایک غصے میں آگیا اور اس کا غصہ اس قدر بڑھا کہ اس کا چہرہ سرخ اور متغیر ہوگیا، نبی ‏صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: میں ایک کلمہ جانتا ہوں کہ اگر یہ اُسے کہہ لے تو غصہ کی یہ ‏کیفیت اس سے دور ہوجائے، اگر وہ پڑھ لے: ’’أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيم‘‘ (میں شیطان مردود سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں) کیوں کہ جو کچھ اسے لاحق ہوا ہے وہ شیطان کہ وجہ سے ہے اور جب انسان اللہ کی پناہ میں آجائے اور شیطان کے شر سے اسے ذریعۂ حفاظت بنالے تو اس کلمہ کی برکت سے اللہ تعالی اس کے غصے کو کافور کر دیتا ہے، چنانچہ صحابہ نے اس آدمی سے کہا کہ تم ’’أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ‘‘ پڑھو۔ بعض روایات میں ہے کہ اس نے غصہ سے مغلوب ہوکر اس کلمہ کو نہیں کہا بلکہ اس نے کہا: کیا مجھے پاگل سمجھتے ہو۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية