آداب الكلام والصمت
ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”ذکرِ الٰہی کے علاوہ زیادہ باتیں نہ کرو، اس لیے کہ ذکرِ الٰہی کے علاوہ زیادہ باتیں دل کی سختی ہے اور لوگوں میں اللہ سے سب سے زیادہ دور سخت دل (والا انسان) ہے۔“  
عن ابن عمر -رضي الله عنهما- قال: قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: «لا تُكْثِرُوا الكلام بغير ذِكْرِ الله؛ فإن كَثْرَة الكلام بغير ذِكْرِ الله تعالى قَسْوَةٌ للقلب! وإن أبْعَدَ الناس من الله القَلْبُ القَاسِي».

شرح الحديث :


آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذکر الٰہی کے علاوہ زیادہ باتیں کرنے سے منع فرمایا ہے اور کہا ہے کہ یہ دل کو سخت کر دیتا ہے اور اس پر پردہ ڈال دیتا ہے۔ پھر وہ وعظ و نصیحت سے متاثر نہیں ہوتا، نہ نیکی کو نیکی سمجھتا اور نہ برائی سے باز رہتا ہے، کیوں کہ اس دل پر بہت زیادہ پردہ پڑ چکا ہوتا ہے۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا کہ لوگوں میں اللہ سے سب سے زیادہ دور لوگ وہ ہیں جن کے دل سخت ہوتے ہیں۔ یہ حدیث ضعیف ہے۔ لیکن حدیث: ”مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَسْكُتْ“ متفق علیہ (ترجمہ: جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ اچھی بات کہے ورنہ چپ رہے۔) اس سے بے نیاز کر دیتی ہے۔ جبکہ ذکر پر ابھارنے اور غفلت سے متنبہ کرنے کے بارے میں دلیلیں بہت ہیں۔ لہٰذا اس حدیث کا مفہوم صحیح نصوص میں وارد ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية