النفاق
ابو مسعود عقبه بن عمرو انصاري بدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہی، وہ بیان کرتے ہیں: جب آیت صدقہ نازل ہوئی تو ہم اپنی پیٹھوں پر بوجھ اٹھاتے تھے (محنت مزدوری کرتے تھے تاکہ اس سے جو اجرت ملے اسے صدقہ کریں)، چنانچہ ایک شخص آیا اور بہت ساری چیز کا صدقہ کیا۔ تو (منافق) لوگوں نے کہا: یہ ریاکار ہے۔ ایک اور شخص آیا اور اس نے ایک صاع (یعنی تقریباً اڑھائی کلو) صدقہ کیا۔ تو انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ اس کے صاع سے بے نیاز ہے! چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی: {الذين يلمزون المطوعين من المؤمنين في الصدقات والذين لا يجدون إلا جهدهم}.’’جو لوگ ان مسلمانوں پر طعنہ زنی کرتے ہیں جو دل کھول کر خیرات کرتے ہیں اور ان لوگوں پر جنہیں سوائے اپنی محنت مزدوری کے اور کچھ میسر ہی نہیں۔‘‘ [التوبة: 79]  
عن أبي مسعود عقبة بن عمرو الأنصاري البدري -رضي الله عنه- قال: لما نزلت آية الصدقة كنَّا نُحَامِلُ على ظُهُورِنَا، فجاء رجل فتصدق بشيء كثير، فقالوا: مُراءٍ، وجاء رجل آخر فتصدق بصاع، فقالوا: إن الله لَغَنيٌّ عن صاع هذا!؛ فنزلت: (الذين يلمزون المطوعين من المؤمنين في الصدقات والذين لا يجدون إلا جهدهم).

شرح الحديث :


ابو مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب صدقہ کی آیت نازل ہوئی یعنی وہ آیت نازل ہوئی جس میں صدقہ کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ گویا ان کا اشارہ اللہ کے اس فرمان کی طرف ہے کہ: (خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِم بِهَا) [التوبة:103] ترجمہ: ’’آپ ان کے مالوں میں سے صدقہ لے لیجئے، جس کے ذریعہ سے آپ ان کو پاک صاف کردیں۔‘‘ اس پر صحابہ کرام بڑھ چڑھ کر رسول اللہ ﷺ کو صدقات دینے لگے۔ ہر کوئی اپنی بساط کے مطابق رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں صدقہ لےکر آتا۔ چنانچہ کوئی آدمی زیادہ صدقہ لے کر آیا، تو کوئی آدمی تھوڑا صدقہ لے کر آیا۔ جب کوئی شخص زیادہ صدقہ لے کر آتا تو منافقین کہتے: یہ ریا کار ہے، اس سے اس کا مقصود اللہ کی رضا نہیں ہے۔ اور جب کوئی شخص تھوڑا صدقہ لے کر آتا تو کہتے: اللہ اس سے بے نیاز ہے۔ ایک آدمی ایک صاع اناج بطور صدقہ لے کر آیا تو منافقین کہنے لگے: اللہ کو تیرے اس صاع کی کوئی ضرورت نہیں۔ اس پر اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی: (الذين يلمزون المطوعين من المؤمنين في الصدقات والذين لا يجدون إلا جهدهم)۔ ’’جو لوگ ان مسلمانوں پر طعنہ زنی کرتے ہیں جو دل کھول کر خیرات کرتے ہیں اور ان لوگوں پر جنہیں سوائے اپنی محنت مزدوری کے اور کچھ میسر ہی نہیں۔‘‘ (التوبة: 79) یعنی جو برضا ورغبت صدقہ دینے والوں کی برائیاں کرتے ہیں اور ان لوگوں کی جن کے پاس اپنی محنت مزدوری کے سوا کچھ نہیں ہوتا، پس وہ ان دونوں قسم کے لوگوں پر طعنہ زنی کرتے ہیں۔ (فيسخرون منهم سخر الله منهم ولهم عذاب أليم) ’’پس یہ ان کا مذاق اڑاتے ہیں، اللہ بھی ان سے تمسخر کرتا ہے انہی کے لئے دردناک عذاب ہے۔‘‘ (التوبة: 79) انھوں نے مومنوں کا مذاق اڑایا؛ تو اللہ ان کا مذاق اڑاتا ہے، العیاذ باللہ۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية