حق الإمام على الرعية
ابو رقیہ تمیم بن اوس الداری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا: ’’دین خیر خواہی کا نام ہے‘‘، ہم نے پوچھا کس کے لیے؟ فرمایا: ’’اللہ، اس کی کتاب، اس کے رسول، مسلمانوں کے امراء (حکمرانوں) اور عام لوگوں کے لیے‘‘۔  
عن أبي رقية تميم بن أوس الداري -رضي الله عنه- أن النبي -صلى الله عليه وسلم- قال: «الدين النصيحة» قلنا: لمن؟ قال: «لله، ولكتابه، ولرسوله، ولأئمة المسلمين وعامتهم».

شرح الحديث :


دینِ حنیف خالص خیرخواہی لے کر آیا اور یہ کہ ہم اللہ کی وحدانیت کا اعتراف کرکے اس پر ایمان لائیں اور اللہ تعالیٰ کو تمام عیوب سے مبرّا وپاک کرکے صفاتِ کمال سے اسے متصف کریں اور اس بات کا اقرار کریں کہ قرآنِ کریم اللہ تعالیٰ کا کلام ہے، اس کی طرف سے اتارا گیا ہے اور مخلوق نہیں، ہم اس کی محکم آیات پر عمل کرتے ہیں اور اس کی متشابہ آیات پر ایمان لاتے ہیں اور اس کے رسول جو کچھ لے کر آئے اس کی تصدیق کرکے اس کے احکام پر عمل کرتے ہیں اور نواہی سے بچتے ہیں اور اہلِ اسلام کے ائمہ (حکمرانوں) کو حق بات کی نصیحت کرتے ہیں اور ایسی چیز کی طرف ان کی رہنمائی کرتے ہیں جس سے وہ ناآشنا ہیں اور جس چیز کو وہ بھول چکے ہیں یا جس سے وہ غافل ہیں اس کی یاد دہانی کراتے ہیں۔ عام مسلمانوں کی حق کی طرف رہنمائی کرتے ہیں اور اپنی طرف سے اور دوسرے لوگوں کی طرف سے انہیں تکلیف پہنچنے سے حسبِ استطاعت روکتے ہیں۔ انہیں نیکی کا حکم کرتے ہیں، بُرائی سے روکتے ہیں۔ ان کے ساتھ مکمل خیرخواہی یہ ہے کہ ہم ان کے لیے بھی اسی چیز کو پسند کریں جو ہم میں سے ہر شخص اپنے لیے پسند کرتا ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية