البحث

عبارات مقترحة:

البارئ

(البارئ): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على صفة (البَرْءِ)، وهو...

الإله

(الإله) اسمٌ من أسماء الله تعالى؛ يعني استحقاقَه جل وعلا...

الحي

كلمة (الحَيِّ) في اللغة صفةٌ مشبَّهة للموصوف بالحياة، وهي ضد...

انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ نبی نے ایسا خطبہ دیا کہ کبھی ایسا خطبہ نہیں دیا تھا۔ آپ نے فرمایا: اگر تم وہ کچھ جان لو جو میں جانتا ہوں تو تم ہنسو کم اور روو زیادہ۔ اس پر رسول اللہ کے صحابہ نے اپنے چہروں کو ڈھانپ لیا اور وہ سسکیاں بھر بھر کے رو رہے تھے۔ ایک اور روایت میں ہے کہ رسول اللہ تک اپنے صحابہ سے متعلق کوئی بات پہنچی۔ آپ نے فرمایا: میرے سامنے جنت اور دوزخ کو پیش کیا گیا۔ میں نے آج جتنی خیر اور شر دیکھی ہے اتنی کبھی نہیں دیکھی۔ اگر تم وہ کچھ جانتے ہوتے جو میں جانتا ہوں تو تم ہنستے کم اور روتے زیادہ۔ رسول اللہ کے صحابہ پر اس سے زیادہ سخت دن کوئی نہیں گزرا۔ انہوں نے اپنے سر ڈھانپ رکھے تھے اور سسکیاں بھر بھر کر رو رہے تھے۔

شرح الحديث :

نبی نے اپنے صحابہ کو ایک ایسا وعظ فرمایا کہ اس طرح کا وعظ پہلے کبھی نہیں فرمایا تھا۔ آپ نے اس میں فرمایا: میرے سامنے جنت اور دوزخ کو پیش کیا گیا۔ میں نے جنت میں آج جتنی خیر دیکھی اس سے زیادہ میں نے کبھی نہیں دیکھی اور نہ ہی میں نے اتنا شر کبھی دیکھا ہے جتنا میں نے آج دوزخ میں دیکھا ہے۔ اگر تم آخرت کی ہولناکیوں کو اور جنت کی نعمتوں اور دوزخ میں جو عذاب ہو گا اس کو ویسے جان لو جیسے میں جانتا ہوں تو تم ہنسو کم اور روؤ زیادہ۔ رسول اللہ کے صحابہ کے لیے اس سے زیادہ سخت دن کوئی نہیں تھا۔ وہ زار و قطار رو رہے تھے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية