البحث

عبارات مقترحة:

الحسيب

 (الحَسِيب) اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على أن اللهَ يكفي...

الواحد

كلمة (الواحد) في اللغة لها معنيان، أحدهما: أول العدد، والثاني:...

المبين

كلمة (المُبِين) في اللغة اسمُ فاعل من الفعل (أبان)، ومعناه:...

عائشہ رضی اللہ عنہا اور مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی رات کی نماز میں اتنا طویل قیام کرتے کہ آپ کے قدم پھٹ(سوج) جاتے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے آپ سے پوچھا: آپ ایسا کیوں کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے تو آپ کی اگلی پچھلی سب خطائیں معاف کر دی ہیں؟ آپ نے فرمایا: "کیا پھر میں شکرگزار بندہ بننا پسند نہ کروں؟"

شرح الحديث :

نبی رات کو تہجد کی نماز کے لیے کھڑے ہوتے اور اتنا طویل قیام کرتے کہ آپ کے قدم مبارک پھٹ(سوج) جاتے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے -یہ گمان کرتے ہوئے کہ آپ ایسا گناہ کے خوف سے اور مغفرت اوررحمت کی طلب میں کرتے ہیں؛ حالاں کہ آپ کے لیے تو اللہ تعالیٰ کی مغفرت پکی ہو چکی ہے اور آپ کو اس کی ضرورت نہیں ہے- آپ سے عرض کی کہ اے اللہ کےرسول ! اللہ تعالیٰ نے تو آپ کی اگلی پچھلی سب خطائیں معاف کر دی ہیں، تو پھر آپ ایسا کیوں کرتے ہیں؟۔ نبی نے ان سے فرمایا کہ کیا میں شکز گزار بندہ نہ بنوں؟ یہ عبادت مغفرت پر اظہار شکر کے لیے ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية