حق الإمام على الرعية
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگ تمھیں نماز پڑھاتے ہیں، پس اگر صحیح پڑھاتے ہیں، تو تمھیں اس کا ثواب ملے گا اور اگر کوئی غلطی کرتے ہیں، تو تمھیں (تمھاری نماز) کا ثواب مل کر رہے گا اور ان کا گناہ ان کے ذمے ہوگا۔“  
عن أبي هريرة -رضي الله عنه- أن رسول الله -صلى الله عليه وسلم- قال: "يُصَلُّونَ لكم، فإن أصابوا فلكم، وإن أخطأوا فلكم وعليهم".

شرح الحديث :


نبی ﷺ اس بات کی خبر دے رہے ہیں کہ کچھ ائمہ یعنی حکمران ایسے آئیں گے، جو تمھیں نماز پڑھائیں گے، اگر وہ خیر و خوبی کے ساتھ نماز ادا کریں، تو تمھارے اور ان کے حق میں اجر و ثواب کا باعث ہوگی اور اگر نماز میں بگاڑ پیدا کردیں، تو تمھیں اجر و ثواب حاصل ہوجائے گا اور نماز کی خرابی و بگاڑ کا وبال ان کے سر ہوگا۔ یہ بات گرچہ امرا کے تعلق سے کہی گئی ہے، لیکن مساجد کے ائمہ بھی اس میں شامل ہیں، ان میں سے ہر شخص نماز کو بحسن و خوبی یا بگاڑ کر ادا کرنے کے اعتبار سے بدلے کا مستحق ہوگا۔ اس حدیث میں اس بات کی طرف بھی اشارہ پایا جاتا ہے کہ امرا و حکمرانوں کی زیادتیوں پر صبر کرنا واجب ہے۔ اگر وہ نماز خراب طریقے سے پڑھائیں اور مقررہ اوقات میں ادا نہ کریں، تو ہم پر واجب یہی ہے کہ ان سے علٰحدگی اختیار نہ کریں اور نماز باجماعت انھیں کے مطابق موخر کرکے پڑھ لیا کریں۔ ہمارا یہ نماز کو اول وقت سے موخر کرکے پڑھنا، جماعت کی موافقت اور علٰحدگی سے بچنے کی وجہ سے عذر پر مبنی ہوگا اور ہمیں اول وقت میں نماز ادا کرنے کا ثواب ملے گا۔ لیکن تاخیر اس شرط کے ساتھ مشروط ہے کہ نماز کا وقت ختم نہ ہونے پائے۔ خیال رہے کہ لوگوں اور حکمرانوں سے علٰحدگی اختیار کرنا، لوگوں کو ان کے خلاف بغاوت پر اکسانا اور ان کی برائیوں کو عام کرنا، یہ سارے کام دین اسلام سے دور کرنے کے ذرائع و اسباب ہیں۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية