حق الإمام على الرعية
ابو هنیدة وائل بن حجر رضى الله عنه سے مروی ہے کہ سلمہ بن یزید الجعفی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے پوچھا: یا نبی اللہ! اگر ہم پر ایسے حکمران مسلط ہو جائیں، جو اپنا حق تو ہم سے وصول کریں، لیکن ہمارا حق ہمیں نہ دیں، تو آپ اس معاملے میں ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے اس بات پر رخ انور پھیر لیا۔ انھوں نے دوبارہ سوال کیا، تو آپﷺ نے فرمایا، "سنو اور اطاعت کرو۔ ان پراس بات کی ذمے داری ہے، جو ان پر ہے اور تم پراس بات کی ذمے داری ہےجو تمھارے اوپر ہے "  
عن أبي هنيدة وائل بن حجر -رضي الله عنه-: سأل سلمة بن يزيد الجعفي رسول الله -صلى الله عليه وسلم- فقال: يا نبي الله، أرأيت إن قامت علينا أمراء يسألونا حقهم، ويمنعونا حقنا، فما تأمرنا؟ فأعرض عنه، ثم سأله، فقال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: «اسمعوا وأطيعوا، فإنما عليهم ما حُمِّلُوا، وعليكم ما حُمِّلْتُم».

شرح الحديث :


"سلمہ بن یزید رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ سے ان حکمرانوں کے بارے دریافت کیا، جو لوگوں سے تویہ چاہیں گے کہ وہ ان کی بات سن کر اطاعت کریں، لیکن اپنے پر عائد ہونے والی ذمہ داری ادا نہیں کریں گے۔ یعنی لوگوں کو ان کاحق نہیں دیں گے، لوگوں پر ظلم ڈھائیں گے اور ان پر اپنا تسلط قائم کریں گے۔ آپﷺ نے اس سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔ گویا آپ ﷺ کو اس طرح کے مسائل پر گفتگو اچھی نہ لگتی ہو اور آپ ﷺ کو اس باب (عنوان) کو کھولنا پسند نہ ہو۔ لیکن پوچھنے والے نے دوبارہ سوال کر دیا۔ پھر اس نے سوال کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ہمیں چاہیے کہ ہم ان کا حق ادا کریں اور فرمایا کہ ان پراس کام کی ذمے داری ہے، جو ان کے ذمے ہے اور ہمارے اوپر اس شے کی ذمے داری ہے، جو ہمارے ذمے ہے۔ ہماری ذمے داری یہ ہے کہ ہم سمع و طاعت کریں اور ان کی ذمے داری یہ ہے کہ وہ ہمارے اوپر عدل کے ساتھ حکمرانی کریں، کسی پر ظلم نہ ڈھائیں ، اللہ کے بندوں پر اس کی حدود قائم کریں، اللہ کی زمین پر اس کی شریعت کا نفاذ کریں اور اس کے دشمنوں سے جہاد کریں۔ "  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية