الأذكار للأمور العارضة
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ‘‘بخیل وہ شخص ہے جس کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اور وہ مجھ پر درود نہ پڑھے۔‘‘  
عن علي بن أبي طالب -رضي الله عنه- عن النبي -صلى الله عليه وسلم- قال: «البَخِيلُ مَنْ ذُكِرْتُ عِنْدَهُ، فَلَمْ يصَلِّ عَلَيَّ».

شرح الحديث :


بخيل'' یعنی بخیلی میں کامل اور پکا، ‘‘جس کے پاس میرا ذکر ہو’’ یعنی وہ شخص جو میرا نام سنے، ‘‘پھر بھی وہ مجھ پر درود نہ پڑھے’’ کیوں کہ ایسا کرکے اس نے بخیلی کا مظاہرہ کیا ہے اور ایک ایسے حق کی ادائیگی سے گریز کیا ہے جس کو ادا کرنا اس پر ضروری تھا۔ نیز اس نے اپنے حق میں بھی بخیلی سے کام لیا ہے کہ اس نے اپنے آپ کو اللہ کی دس رحمتوں سے محروم کرلیا جو اسے ایک بار درود بھیجنے سے حاصل ہوتی۔ چناں چہ اس کی مثال اس شخص کی طرح ہے جو سخاوت سے بغض رکھتا ہے یہاں تک کہ اسے یہ بھی ناپسند ہوتا ہے کہ اس پر سخاوت کیا جائے۔ اس کے درود نہ بھیجنے کو نیکی کے کاموں میں مال خرچ کرنے میں بخیلی کرنے سے تشبیہ دی گئی ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية