الأذكار المطلقة
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمايا: "اے اللہ! تو نے مجھے جو علم عطا فرمايا ہے اس سے مجھے نفع پہنچا۔ اور مجھے وہ علم عطا فرما جو مجھے نفع دے اور مجھے نفع بخش علم عطا فرما۔" ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ بيان کرتے ہيں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمايا : ’’اور میرے علم میں اضافہ فرما۔ ہر حال میں تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں۔ اور میں آگ کے ‏عذاب سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں۔‘‘  
عن أنس -رضي الله عنه- قال: قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: (اللَّهُمَّ انْفَعْنِي بما علمتني، وعلمني ما ينفعني، وَارْزُقْنِي علما ينفعني). عن أبي هريرة -رضي الله عنه- قال: قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم- نحوه وفيه زيادة: (وزِدْنِي علمًا، والحمد لله على كل حال، وأعوذ بالله من عذاب النار).

شرح الحديث :


اس حدیث ميں ان کلمات کے ساتھ دعا کی فضیلت کا بيان ہے جو دنیا وآخرت کی خير وبھلائی کو شامل ہيں اور الله تعالىٰ سے اس بات کے سوال پر مشتمل ہيں کہ اللہ نے بندے کو جو علم عطا فرمايا ہے اس سے اس کو فائدہ پہونچائے، بایں طور کہ اسے علم کے مطابق عمل کرنے کی توفیق حاصل ہو۔ اور اسے ايسا علم عطا کرے جو اس کے دین اور دنیا دونوں کے لیے نفع بخش ہو، بایں طور کہ وہ صرف علم نافع ہی حاصل کرے۔ اوریہ کہ اللہ اس کے علم نافع ميں اضافہ فرمائے۔ پھر اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا، اور اس کی محبت وتعظيم کے ساتھ صفات کمال کے ذريعہ اس کی تعریف وتوصیف کرتے ہوئے اس دعا کا اختتام کرے۔ اور ہر اچھے برے حال میں تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں۔ اور پھر اللہ تعالیٰ سے اہل جھنم کے حالات یعنی دنیا میں کفر وفسق سے اور آخرت میں عذاب سے پناہ طلب کرے۔ ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ کی ضعیف حدیث میں وارد دعا کرنا جائز ہے، کیوں کہ یہ صحیح احادیث کے مخالف نہیں ہے اور اس کا معنیٰ بھی صحیح ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية