البحث

عبارات مقترحة:

الوهاب

كلمة (الوهاب) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعّال) مشتق من الفعل...

الغني

كلمة (غَنِيّ) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فعيل) من الفعل (غَنِيَ...

الأكرم

اسمُ (الأكرم) على وزن (أفعل)، مِن الكَرَم، وهو اسمٌ من أسماء الله...

آسمانی کتابوں پر ایمان

الأردية - اردو

المؤلف ماجد بن سليمان الرسي ، ماجد بن سليمان الرسي ، صالح بن عبد الله بن حميد
القسم خطب الجمعة
النوع صورة
اللغة الأردية - اردو
المفردات العقيدة - الإيمان بالكتب
موضوع الخطبة:الإيمان بالكتبالخطيب: فضيلة الشيخ ماجد بن سليمان الرسي/ حفظه اللهلغة الترجمة: الأردوالمترجم:طارق بدر السنابلي ((@Ghiras_4Tعنوان:آسمانی کتابوں پر ایمانإن الحمد لله نحمده ، ونستعينه، ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأشهد أن محمدا عبده ورسوله.
  • حمد وثنا کے بعد!اے مسلمانو! میں آپ لوگوں کو اور خود اپنی ذات کو اللہ کا تقوی اختیار کرنے کی وصیت کرتا ہوں اور اللہ کا یہ حکم تمام اولین اورآخرین کے لئے ہے۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے: (ولقد وصينا الذين أوتوا الكتاب من قبلكم وإياكم أن اتقوا الله) (النساء:131)
  • ترجمہ: "اور واقعی ہم نے ان لوگوں کو جو تم سے پہلے کتاب دیئے گئے تھے اور تم کو بھی یہی حکم کیا ہے کہ اللہ سے ڈرتے رہو. "اللہ تعال کا تقوی اختیار کرو اور اس سے ڈرتے رہو، اس کی اطاعت کرو اور اس کی نافرمانی سے گریز کرو، جان لو کہ آسمانی کتابوں پر ایمان لانا دین اسلام کے اصول و قواعد کا بنیادی حصہ ہے اور ایمان کا تیسرا رکن ہے اور اللہ تعالی نے اپنی مخلوق پر مہربانی کرتے ہوئے اور ان کی ہدایت کے لیے ہر ایک رسول کے ساتھ ایک کتاب بھیجی تاکہ وہ دنیا اور آخرت کی سعادت مندی حاصل کر سکیں، اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿لقد أرسلنا رسلنا بالبينات وأنـزلنا معهم الكتاب والميزان﴾ (الحديد: 25) ترجمہ: " یقینا ہم نے اپنے پیغمبروں کو کھلی دلیل دے کر بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان (ترازو) نازل فرمایا"۔
  • یقینا اللہ تعالی نے نازل کی گئی جملہ تمام کتابوں پر ایمان لانے کو واجب قرار دیا ہے، اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿قولوا آمنا بالله وما أنـزل إلينا وما أنـزل إلى إبراهيم وإسماعيل وإسحاق ويعقوب والأسباط وما أوتي موسى وعيسى وما أوتي النبيون من ربهم لا نفرق بين أحد منهم ونحن له مسلمون﴾ (البقرة:136)
  • ترجمہ: " اے مسلمانو! تم کہو كہ ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس چیز پر جو ہماری طرف اتاری گئی اور جو چیز ابراہیم، اسمعٰیل، اسحاق، یعقوب (عليہم السلام) ، اور ان کی اولاد پر اتاری گئی، اور جو کچھ اللہ کی جانب سے موسیٰ و عیسیٰ (علیہما السلام) اور دوسرے انبیاء (علیہم السلام) کو دئے گئے، ہم ان میں سے کسی کے درمیان فرق نہیں کرتے اور ہم اللہ کے فرمانبردار ہیں۔"
  • اے مومنو! کتابوں پر ایمان لانا سات امور پر مشتمل ہے():
  • پہلا: اس بات پر ایمان لانا کے اللہ کی جانب سے جو کتابیں نازل کی گئی ہیں وہ برحق ہے جیساکہ اللہ تعالی نے مومنوں کی صفت بیان کرتے ہوئے فرمایا: ﴿آمن الرسول بما أنزل إليه من ربه والمؤمنون كل آمن بالله وملائكته وكتبه ورسله﴾(البقرة:285) ترجمہ: " رسول ایمان لایا اس چیز پر جو اللہ کی جانب سے اس کی طرف ا تری اور مومن بھی ایمان لائے، یہ سب اللہ تعالی، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے۔ "کتابوں کا نزول وحی کےذریعے ہوتا تھا، یقینا اللہ تعالی نے آسمان سے زمین پر وحی لانے کےلیے مختص فرشتہ کو کتابوں کی وحی کی اور وہ جبریل علیہ السلام ہیں۔ پھر جبرئیل علیہ السلام نے ہر ایک نبی کو ان کی خاص کتاب وحی کی۔ ۲. کتابوں پر ایمان لانے میں جو چیزیں شامل ہے ان میں سے دوسری چیز یہ ہے کہ ان کتابوں پر ایمان لانا جن کے نام ہمیں معلوم ہیں، اور وہ چھ ہیں: ابراہیم و موسیٰ کے صحیفے، توریت جو موسیٰ علیہ السلام پر نازل ہوئی، انجیل جو عیسیٰ علیہ السلام پر نازل ہوا ، زبور جو عیسی علیہ السلام کو دیا گیا اور قرآن جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا۔ بعض علمائے کرام کا کہنا ہے کہ صحف موسیٰ سے مراد تورات ہی ہے، تو اس طرح پانچ نام ہو جائیں گے۔ اور رہی وہ کتابیں جن کے ناموں کا تذکرہ نہیں آیا ہے تو ان پر ہم منجملہ طور پر ایمان لاتے ہیں۔ ۳. تیسری وہ چیز جو کتابوں پر ایمان لانے میں شامل ہے وہ یہ کہ انبیائے کرام پر نازل کردہ اصل کتابوں پر ایمان لانا، نہ کہ ان کے کتابوں پر جن میں تحریف کردی گئی۔ مثلا ہم اس تورات پر ایمان لاتے ہیں جو اللہ تعالی نے موسیٰ علیہ السلام پر نازل فرمائی اور اس انجیل پر ایمان لاتے ہیں جو مسیح عیسیٰ بن مریم علیہما السلام پر نازل فرمائی لہذا یہی اصل تورات اور اصل انجیل ہے، اور جوکتابیں ابھی یہود و نصاریٰ کے ہاتھوں میں متداول ہیں وہ اصلی تورات و انجیل نہیں ہیں جو اللہ تعالی نے موسیٰ اور عیسیٰ علیہما السلام پر نازل فرمائیں، گرچہ ان لوگوں نے ان کتابوں کے نام بھی وہی رکھ دیئے، بلکہ اہل کتاب کے ہاتھوں میں ابھی جو کتابیں ہیں وہ ان لوگوں کی تحریریں ہیں جن کو انہوں نے اپنے ما قبل لوگوں سے سن کر لکھ لیا ہے اور ان میں کچھ باتیں درست اور کچھ باتیں غلط ہیں۔پھر بعد کے لوگوں نے ان تحریروں کو اصلی تورات اور انجیل کی طرف منسوب کر دیا۔ پھر سالہا سال تک لوگوں نے اسی اعتقاد کی پیروی کی لہٰذا یہ لوگ خود بھی گمراہ ہوئے اور دوسروں کو بھی گمراہ کر گئے حالانکہ قطعی طور پر یہ اصلی تورات اور انجیل نہیں ہیں اور جب سابقہ انبیاءکی کتابیں ضائع ہوگئیں اور محفوظ نہ رہ سکیں تو اللہ تعالی نے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن مجید کے ساتھ بھیجا اور اسے تحریف ہونے اور ضائع ہونے سے محفوظ رکھا جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿إنا نحن نزلنا الذِّكر وإنا له لحافظون﴾ترجمہ: " ہم نے ہی اس قرآن کو نازل کیا اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں۔"(اس آیت میں ) ذکر سے مراد قرآن ہی ہے۔ ۴. چوتھی چیز جو کتابوں پر ایمان لانے کو شامل ہے وہ یہ کہ جو بھی خبریں ان کتابوں میں آئی ہیں ان کو حق جانا جائے ، جیسا کہ قرآن کی خبریں اور اسی طرح سابقہ کتابوں کی وہ خبریں جو ردوبدل اور تحریفات سے پاک ہیں اور رہی یہ بات کہ جس کے سچے یا جھوٹے ہونے کی گواہی قرآن اور سنت نے نہیں دی ہے تو ہم نہ اسے سچ قرار دیتے ہیں اور نہ جھوٹ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث پر عمل کرتے ہوئے کہ: " جو کچھ اہل کتاب تمہیں بتلائیں ان کو سچا یا جھوٹا مت کہو اور کہو کہ ہم اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لا چکے ہیں۔ لہذا اگر ان کی بات باطل ہوگی تو تم نے اس کی تصدیق نہیں کی اور اگرسچ ہوگی تو تم نے اس کو نہیں جھٹلایا"()۔ ۵. پانچویں چیز جو کتابوں پر ایمان لانے کا حصہ ہے وہ یہ کہ ان کتابوں کے جو احکام منسوخ نہیں ہوئے ہیں ان پر عمل کیا جائے ، جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿يريد الله ليبين لكم ويهديكم سنن الذين من قبلكم ويتوب عليكم﴾ (النساء:26) ترجمہ: "اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تمہارے واسطے خوب کھول کر بیان کرے اور تمہیں تم سے پہلے کے (نیک) لوگوں کی راه پر چلائے اور تمہاری توبہ قبول کرے، اور اللہ تعالیٰ جاننے والا حکمت والا ہے"۔نیز اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿أولئك الذين هدى الله فبهداهم اقتده (الأنعام:90) ترجمہ: "جن کو اللہ نے ہدایت کی تھی، سو آپ بھی انہیں کے طریق پر چلیے"۔ ان احکام میں قصاص کے احکام بھی ہیں، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے تورات کے بارے میں فرمایا: ﴿وكتبنا عليهم فيها أن النفس بالنفس والعين بالعين والأنف بالأنف والأذن بالأذن والسن بالسن والجروح قصاص (المائدة:45) ترجمہ: اور ہم نے یہودیوں کے ذمہ (تورات میں )یہ بات مقرر کر دی تھی کہ جان کے بدلے جان اور آنکھ کے بدلے آنکھ اور ناک کے بدلے ناک اور کان کے بدلے کان اور دانت کے بدلے دانت اور خاص زخموں کا بھی بدلہ ہے۔یہ ایک ایسا حکم جس پر ہماری شریعت میں عمل کیا جاتا ہے کیونکہ ہماری شریعت اس کے خلاف نہیں آئی، اور نہ ہی یہ منسوخ ہوا۔ ۶۔ چھٹی چیز جو کتابوں پر ایمان لانے کو شامل ہے، وہ یہ کہ اس بات پر ایمان لانا کہ یہ تمام کتابیں صرف اور صرف ایک عقیدہ کی طرف دعوت دیتی ہیں اور وہ توحید ہے جس کی تین قسمیں ہیں: (۱) توحید الوہیت (۲) توحید ربوبیت (۳) توحید اسماء و صفات۔ ۷. ساتویں چیز جو کتابوں پر ایمان لانے کا جزء ہے وہ یہ کہ اس بات پر ایمان لانا کہ قرآن مجید پچھلی تمام کتابوں پر حاکم ہے اور وہ تمام کتابوں کامحافظ ہے، منجملہ طور پر سابقہ تمام کتابیں قرآن مجید کے ذریعے منسوخ ہو چکی ہیں۔ اللہ تعالی فرمان ہے:﴿‏وَأَنـزلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ الْكِتَابِ وَمُهَيْمِنًا عَلَيْهِ﴾ (المائدة: 48) ترجمہ: "اور ہم نے آپ کی طرف حق کے ساتھ یہ کتاب نازل فرمائی ہے جو اپنے سے اگلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور ان کی محافظ ہے"۔ یعنی قرآن تمام کتابوں پر حاکم ہے، اور اس نسخ سے عقائد اور وہ تمام چیزیں مستثنیٰ ہیں جن کو قرآن و سنت نے ثابت کیا ہے جیسا کہ گزر چکا ہے۔ ابنِ تیمیہ رحمہ الله نے فرمایا: " اسی طرح قرآن مجید ہے چنانچہ اللہ اور یومِ آخرت کے تعلق سے سابقہ کتابوں میں جو خبر آئی ہوئی ہے ان کو ثابت مانا ہے اور مزید وضاحت اور تفصیل سے ان کا تذکرہ کیا ہے، اور ان باتوں پر واضح ثبوت اور دلائل پیش کئے ہیں۔ اسی طرح تمام انبیاء کرام کی نبوت اور رسولوں کی رسالت کو تسلیم کیا ہے ساتھ ہی ان تمام شریعتوں کا بھی اجمالی طور پر اقرار کیا ہے جن کے ساتھ رسول مبعوث کئے گئے، اور مختلف حجتوں اور واضح ثبوتوں کے ذریعے رسولوں اور کتابوں کے جھٹلانے والوں سے بحث و مباحثہ کیا ہے۔ اسی طرح اللہ نے ان کے لیے جو سزائیں مقرر کی ہیں اور کتابوں کی اتباع کرنے والوں کیلئے اللہ کی جو مدد ہے ان کا بھی ذکر کیا ہے، اور ان کتابوں میں جو رد و بدل اور تحریف ہوئی ہے اور اہلِ کتاب نے سابقہ کتابوں کے ساتھ جو کرتوت کئے ہیں ان کا تذکرہ بھی کیا ہے، اسی طرح اللہ کے جن احکام کو ان لوگوں نے چھپایا تھا ان کو بھی بیان کیا ہے۔ اور ہر اس عمدہ ترین منہج و شریعت کو بیان کیا ہے جن کو انبیاء علیہم السلام لے کر آئے اور جن کے ساتھ قرآن کریم بھی نازل کیا گیا۔ لہذا قرآن کریم کو متعدد ناحیوں سے سابقہ کتابوں پر بالادستی حاصل ہوئی۔ یہ ان کتابوں کی صداقت پر گواہ ہے اور ان کتابوں میں جو تحریفات ہوئیں ان کے جھوٹے ہونے پر گواہ ہے اور اللہ نے ان کتابوں کے جن احکام کو ثابت مانا ہے ان کے لیے یہ فیصل ہے اور جن احکام کو اللہ نے منسوخ قرار دیا ہے ان کے لیے ناسخ ہے اور یہ خبروں کا بھی گواہ ہے اور اوامر کا حکم دینے والا بھی ہے" ()۔انتہیٰ انہوں نے مزید فرمایا: " اور رہا قرآن تو یہ ایک خود مختار کتاب ہے اس کے ماننے والوں کو کسی اور کتاب کی ضرورت نہیں۔ یہ کتاب سابقہ تمام کتابوں کی خوبیوں کا مجموعہ ہے اور مزید بہت سے ایسے محاسن پر مشتمل ہے جو دوسری کتابوں میں نہیں ہیں۔ اسی لیے یہ کتاب پچھلی تمام کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور ان سب پر غالب ہے۔ پچھلی کتابوں میں موجود حق کو ثابت کرتی ہے اور ان میں جو الٹ پھیر ہوئی ہے ان کو باطل کر دیتی ہے اور اللہ نے جن احکامات کو منسوخ کر دیا ہے ان کو منسوخ کرتی ہے چنانچہ یہ دین حق کو ثابت کرتی ہےجوکہ سابقہ کتابوں کا غالب ترین حصہ ہے،نیز یہ کتاب اس بدلے ہوئے دین کو باطل قرار دیتی ہے جو ان کتابوں میں نہیں تھا اور بہت کم ایسی باتیں ہیں جو ان کتابوں میں منسوخ کی گئیں ہیں، لہذا ثابت شدہ اور محکم کی بنسبت منسوخ احکام بہت ہی کم ہیں۔" انتہیٰ()۔
  • اے مسلمانو! آسمانی کتابیں چھ باتوں پر متفق ہیں