البحث

عبارات مقترحة:

الظاهر

هو اسمُ فاعل من (الظهور)، وهو اسمٌ ذاتي من أسماء الربِّ تبارك...

الخالق

كلمة (خالق) في اللغة هي اسمُ فاعلٍ من (الخَلْقِ)، وهو يَرجِع إلى...

العفو

كلمة (عفو) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعول) وتعني الاتصاف بصفة...

جندب بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی نے فرمایا کہ "جب تک تمہارے دل مجتمع رہیں تب تک قرآن پڑھتے رہو اور جب تم میں اختلاف ہونے لگے تو قرآن پڑھنا موقوف کر دو"۔

شرح الحديث :

حدیث کا مفہوم: تب تک قرآن پڑھتے رہو جب تک تمہارے دل اس پر مجتمع رہیں اور جب اس کے معانی سمجھنے میں تمہارے مابین اختلاف پیدا ہونے لگے تو اس کے پاس سے اٹھ جاؤ تا کہ یہ اختلاف تمہیں شر میں مبتلا نہ کر دے۔ یہ بھی احتمال ہے کہ اس کا معنی یہ ہو کہ قرآن کا جو حصہ محکم ہے اس کو تھام لو اور جب کوئی متشابہ آیت سامنے آ جائے جو اختلاف کا باعث ہوتی ہے تو اس میں مشغول ہونے سے احتراز کرو۔ یہ بھی احتمال ہے کہ اس سے مراد یہ حکم ہو کہ جب تک دل متوجہ رہیں تب تک پڑھتے رہو اور جب دل اكتاہٹ کا شکار ہونے لگیں تو قرآن کی تلاوت چھوڑ دی جائے تا وقتیکہ نشاط اور توجہ دوبارہ لوٹ آئے جیسا کہ نماز کے بارے میں یہی حکم آیا ہے۔ پہلا احتمال زیادہ راجح ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية