الملك
كلمة (المَلِك) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فَعِل) وهي مشتقة من...
ابوہریرہ - رضی اللہ عنہ- سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جو آدمی سنے کہ کوئی شخص مسجد میں کسی گم شدہ چیز کا اعلان کرکر کے ڈھونڈتا پھرتا ہے تو اسے کہے کہ: اللہ کرے یہ چیز تجھے نہ ملے۔ مساجد اس مقصد کے لیے تو نہیں بنائی گئیں۔"
ابوہریرہ - رضی اللہ عنہ- سے مروی اِس حدیث سے یہ رہنمائی حاصل ہوتی ہے کہ جو شخص مسجد میں کسی گم شدہ چوپائے کے متعلق پوچھ رہا ہو تو اُسے یوں کہنا چاہیے کہ ’’اللہ تیری طرف اُسے نہ لوٹائے‘‘ یا پھر کہنا چاہیے کہ: تجھے وہ نہ ملے۔ جیسا کہ ایک اور حدیث میں آیا ہے۔ یہ اس شخص کے لیے مسجد کی تعظیم کو ترک کرنے پرا ایک قسم کی ڈانٹ ہے۔ پھر آپ ﷺ نے اس ڈانٹ کی علت بیان کی جو اس شخص کو کی جاتی ہے جو اپنی گم شدہ شے کا اعلان مسجد میں کر رہا ہو۔ یہ علت آپ ﷺ کے اس فرمان میں ہے کہ "مساجد اس کام کے لیے تو نہیں بنائی گئیں۔" یعنی انہیں اللہ کے ذکر، نماز، علم اور اچھائی کی باتیں کرنے وغیرہ کے لیے بنایا گیا ہے۔ چوں کہ یہ اعلان کرنے والا مسجد کو وہ مقام نہیں دے رہا جو اسے دینا چاہیے تھا چنانچہ مناسب ہے کے اس کے لیے اس کی گم شدہ شے نہ ملنے کی دعا کی جائے تاکہ وہ جو چاہتا ہے اس کی ضد کا اسے سزا ملے اور اس کی طرح کا کام کرنے سے (دیگر لوگوں کو) ڈرایا اور دور رکھا جا سکے۔ مختصر یہ ہے کہ یہ حدیث امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے قبیل سے ہے اور اس کی کچھ شرائط ہیں۔ جب کوئی شخص اس کے خلاف یہ دعا کرے تو اگر وہ شخص ڈر کر رک جائے تو ٹھیک ورنہ دوبارہ وہ اسے یہ بد دعا دے۔