البحث

عبارات مقترحة:

السبوح

كلمة (سُبُّوح) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فُعُّول) من التسبيح،...

المتين

كلمة (المتين) في اللغة صفة مشبهة باسم الفاعل على وزن (فعيل) وهو...

البر

البِرُّ في اللغة معناه الإحسان، و(البَرُّ) صفةٌ منه، وهو اسمٌ من...

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہما نماز ’’الحمد للہ رب العالمین‘‘ کے ساتھ شروع کرتے تھے۔ امام مسلم نے اس کی زیادتی کی ہے کہ وہ نہ تو قرأت کے آغاز میں بسم اللہ الرحمن الرحیم کا ذکر کرتے نہ ہی اس کے آخر میں۔ اور احمد، نسائی اور ابن خزیمہ کی ایک روایت میں ہے کہ وہ ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم‘‘ جہراً نہیں پڑھتے۔ ابن خزیمہ کی ایک دیگر روایت میں ہے ’’کہ وہ سرّاً پڑھتے تھے‘‘ اور اِسی سرّی معنی پر مسلم کی روایت ، جس میں نفی وارد ہے، کو محمول کیا جائے گا۔ (یعنی مسلم کی روایت کا معنی یہ ہوگا کہ وہ جہرا بسم اللہ کا ذکر نہیں کرتے تھے۔)

شرح الحديث :

اس حدیث میں یہ بیان کیا جا رہا ہے کہ نبی کریم اور صاحبین (ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما) نماز میں سورۂ فاتحہ سے پہلے بسم اللہ جہری طور پر نہیں پڑھتے تھے۔ یہ اس بات کی تاکید ہے کہ بسم اللہ سورہ فاتحہ کا حصہ نہیں ہے۔ مستقل فتوی کمیٹی (سعودی عرب) کا کہنا ہے کہ: صحیح یہ ہے کہ بسم اللہ سورہ فاتحہ اور دیگر سورتوں کا حصہ نہیں بلکہ یہ سورۂ نمل کی مستقل آیت ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿إِنَّهُ مِنْ سُلَيْمَانَ وَإِنَّهُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ﴾ اوراس کا سوائے سورہ براءت کے ہر سورت کے شروع میں پڑھنا مستحب ہے اور یہ بھی مسنون ہے کہ نماز میں (بسم اللہ الرحمن الرحیم کو) سورۂ فاتحہ سے پہلے سری طور پر پڑھا جائے گا۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية