الحسيب
(الحَسِيب) اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على أن اللهَ يكفي...
تمیم داری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہر اس جگہ تک پہنچ کر رہے گا جہاں دن اور رات کا چکر چلتا ہے اور اللہ کوئی کچا پکا گھر ایسا نہیں چھوڑے گا جہاں اس دین کو داخل نہ کر دے، خواہ اسے عزت کے ساتھ قبول کر لیا جائے یا اسے رد کر کے (دنیا و آخرت کی) ذلت قبول کر لی جائے؛ عزت وہ ہوگی جو اللہ اسلام کے ذریعے عطا کرے گا اور ذلت وہ ہوگی جس سے اللہ کفر کو ذلیل کر دے گا۔ تمیم داری رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ اس فرمان رسول ﷺ کی صداقت میں نے اپنے خاندان میں دیکھی ہے کہ ان میں سے جو مسلمان ہوگیا، اسے خیر، شرافت اور عزت نصیب ہوئی اور جو کافر رہا، اسے ذلت، رسوائی اور جزیہ کا سامنا کرنا پڑا۔
رسول اللہ ﷺ خبر دے رہے ہیں کہ یہ دین زمین کے سارے حصوں میں پھیل جائے گا، جہاں کہیں بھی رات اور دن کا وجود ہو گا وہاں اللہ تعالٰی ضرور باضرور اس دین کو پہنچا کر رہے گا، اور کوئی گھر شہر میں یا قریہ ودیہات میں اور صحرا اور وادیوں میں ایسا نہ ہوگا لیکن اس میں اسلام کو داخل کر دے گا، تو جس نے بھی اس دین کو قبول کیا اور اس پر ایمان لایا، وہ اسلام کی عزت کی وجہ سے عزیز ہوگا اور وہ شخص جس نے اسلام کے اپنانے سے انکار اور کفر کیا، تو وہ ذلیل و رسوا ہوگا۔ تمیم داری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے یہ باتیں جن کی خبر اللہ کے رسول ﷺ نے دی ہے خود اپنے خاندان میں ان کو جانا اور پہچانا ہے، یقیناً وہ لوگ جو ان میں سے مسلمان ہوئے انہیں بہت ساری بھلائی، عزت و مرتبہ ملا لیکن اُن میں سے جو لوگ کفر پر قائم رہے انہیں ذلت و رسوائی کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کو مال کی صورت میں خراج بھی دینا پڑتا تھا۔