البر
البِرُّ في اللغة معناه الإحسان، و(البَرُّ) صفةٌ منه، وهو اسمٌ من...
ابن عمر رضي الله عنہما سے روایت ہے کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”رات اور دن کی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھنا ہے“۔
حدیث کا معنی: ”رات اور دن کی نماز دو دو رکعت پڑھنا ہے“۔ اس حدیث کی اصل صحیحین میں ان الفاظ کے ساتھ ہے: ”رات کی نماز دو دو رکعت ہے“، بعض راویوں نے” دن (کی نماز)“ کا لفظ زیادہ کیے ہیں، جب کہ یہ زیادتی ضعیف ہے۔ اس کا معنی یہ ہے کہ جو شخص رات اور دن میں نفلی نماز ادا کرنا چاہے تو وہ ہردو دو رکعت پر سلام پھیرے جیسا کہ صحیح مسلم میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے صراحت کے ساتھ ذکر آیا ہے، جب ان سے پوچھ گیا کہ ”مثنی مثنی“ کا معنی کیا ہے؟ تو آپ رضی اللہ عنہ نے کہا: ”ہر دو رکعت پر سلام پھیر دے“۔ رات کی نماز کے متعلق یہی اکثر علما کا کہنا ہے، یعنی رات کی نفلی نماز میں دو دو رکعت سے زیادہ پڑھنا جائز نہیں سوائے وتر کے، چونکہ یہ سنت سے ثابت ہے لہذا اس مین دو دو رکعتوں سے زیادہ پڑھ سکتے ہیں۔ رہا مسئلہ دن میں نفلی نماز کا تو دو رکعت سے زیادہ پر سلام پھیرنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن بہتر دو دو رکعت کر کے پڑھنا ہے۔