الجميل
كلمة (الجميل) في اللغة صفة على وزن (فعيل) من الجمال وهو الحُسن،...
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے قرآن والو! وتر پڑھا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ وتر (طاق یعنی یکتا) ہے اور وتر کو پسند فرماتا ہے۔
اس حديث شريف ميں اہل قرآن جو اللہ کے خاص بندے ہوتےہيں، انہيں حکم ديا گيا ہے کہ وتر کی نماز پڑھا کريں، کيونکہ اللہ تعالیٰ اپنی ذات، صفات اور افعال ميں يکتا اور تنہا ہے، وتر کو پسند فرماتاہے۔ اہل قرآن سے مراد تمام مومنين ہيں جو قرآن کےقاری ہيں اور جو قرآن کے قاری نہيں ہيں وہ بھی مراد ہيں، گرچہ قراء حضرات حفظِ قرآن کی وجہ سےاس خطاب کے زيادہ حقدار ہيں۔ علامہ خطابی رحمہ اللہ فرماتے ہيں: اہل قرآن سے مراد حفّاظِ قرآن اور قراء ہيں، اور ان کا خصوصی ذکر ان کی اہميت اور شرف ومنزلت کی وجہ سے کيا گيا ہے، لہذا اہل قرآن کو خصوصی طور پر وتر کا اہتمام کرنا چاہيے، اگرچہ يہ تمام مومنين سے مطلوب ہے، ليکن اہل قرآن کو عام لوگوں پر فوقيت اور برتری حاصل ہے، کيونکہ وہ ان کے ليے اسوہ اور نمونہ ہوتے ہيں اوران کے پاس وہ علم ہوتا ہے جس سے دوسرے لوگ محروم ہوتے ہيں، جو ان کے لیے طاعات وعبادات ميں مسابقت اور بڑھ چڑھ کر حصہ لينے کا داعيہ (محرک) ہوتا ہے، اس لیے ان کی بابت یہ حکم زیادہ تاکید اور اہمیت رکھتا ہے۔ (منحۃ العلام)