البحث

عبارات مقترحة:

العفو

كلمة (عفو) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعول) وتعني الاتصاف بصفة...

الآخر

(الآخِر) كلمة تدل على الترتيب، وهو اسمٌ من أسماء الله الحسنى،...

الشهيد

كلمة (شهيد) في اللغة صفة على وزن فعيل، وهى بمعنى (فاعل) أي: شاهد،...

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انھوں نے فرمایا: رسول اللہ نے ہمیں خطبہ دیا تو ارشاد فرمایا کہ ’’لوگو! مرنے سے پہلے اللہ کے سامنے توبہ کر لو، اورمشغول ہوجانے سے پہلے جلدی جلدی نیک اعمال کر لو، اللہ کا بکثرت ذکر کر کے اور خفیہ و اعلانیہ طور پر بکثرت صدقہ کر کے اپنے رب سے اپنا تعلق استوار کر لو، (اس کے نتیجہ میں) تمہیں رزق ملے گا۔ تمہاری مدد کی جائے گی اور تمہارا حال ٹھیک ہو جائےگا۔ جان لو اس سال کے اس مہینہ میں آج کے دن اس مقام پر اللہ تعالیٰ نے تم پر قیامت تک کے لیے جمعہ فرض کر دیا ہے۔ جو شخص عادل یا ظالم حکمران کی موجودگی میں میری زندگی میں یا میری وفات کے بعد جمعہ کی نماز کو غیر اہم سمجھتے ہوئے یا اس (کی فرضیت) کا انکار کرتے ہوئے جمعے کو ترک کرے گا (میں اسے بددعا دیتا ہوں کہ) اللہ کرے! اس کے بکھرے ہوئے کام نہ سمٹیں اور اس کے کاموں میں برکت نہ ہو۔۔ سنو! اس شخص کی (جو بلاعذر جمعہ ترک کرے) کوئی نماز نہیں، اس کی کوئی زکاة نہیں، اس کا کوئی حج نہیں، اس کا کوئی روزہ نہیں۔ (یہ اعمال قبول نہیں ہوں گے، اس کی کوئی نیکی (قبول) نہیں حتی کہ توبہ کر لے جو کوئی توبہ کر لے اللہ اس کی توبہ قبول فرمالے گا۔ خبردار! کوئی عورت کسی مرد کی امامت نہ کرے، کوئی خانہ بدوش کسی مہاجر کا امام نہ بنے، کوئی فاسق کسی (نیک) مومن کا امام نہ بنے، سوائے اس کے کہ وہ اسے قوت و غلبہ سے مجبور کر دے اور اسے اس کی تلوار اور کوڑے کا خوف ہو۔‘‘

شرح الحديث :

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بتا رہے ہیں کہ ایک دفعہ رسول اللہ خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے تو فرمایا: ’’لوگو! مرنے سے پہلے پہلے اللہ کے سامنے توبہ کر لو، مرض وبڑھاپا وغیرہ میں مشغول ہوجانے سے پہلے جلدی جلدی نیک اعمال کر لو، اللہ کا بکثرت ذکر کر کے اور بکثرت خفیہ و اعلانیہ صدقے کر کے اپنے رب سے اپنا تعلق استوار کر لو، (اس کے نتیجہ میں) تمھیں وسیع رزق ملے گا، دشمن کے خلاف تمہاری مدد کی جائے گی اور تمہارے تمام حالات ٹھیک ہو جائیں گے۔ اورجان لوکہ اس سال کے اس مہینہ میں آج کے دن اس مقام پر اللہ تعالیٰ نے تم پر قیامت تک کے لیے جمعہ فرض کر دیا ہے۔ جو شخص عادل یا ظالم حکمران کی موجودگی میں، میری زندگی میں یا میری وفات کے بعد جمعہ کی نماز کو غیر اہم سمجھتے ہوئے یا اس (کی فرضیت) کا انکار کرتے ہوئے جمعہ کو ترک کرے گا (میں اسے بددعا دیتا ہوں کہ) اللہ کرے! اس کے بکھرے ہوئے کام نہ سمٹیں اور اس کے کاموں میں برکت نہ ہو، اس شخص کی کوئی نماز نہیں، اس کی کوئی زکوة نہیں، اس کا کوئی حج نہیں، اس کا کوئی روزہ نہیں اور اس کی کوئی نیکی(قبول) نہیں یہاں تک کہ وہ توبہ کر لے جو کوئی توبہ کر لے اللہ اس کی توبہ قبول فرمالے گا۔ پھر اس بات سے منع فرمایا کہ کوئی عورت کسی مرد کی امامت کرائے، کوئی خانہ بدوش کسی مہاجر کا امام نہ بنے، کیوں کہ اعرابی کی حالت یہ ہے کہ وہ جاہل ہوتا ہے اور مہاجر صاحب علم ہوتا ہے۔ اور اس بات سے بھی منع فرمایا کہ کوئی فاسق کسی (نیک) مومن کا امام بنے، سوائے اس کے کہ وہ اسے قوت و غلبہ سے مجبور کر دے اور اسے (اس کی تلوار اور کوڑے کا)خوف ہو۔ یہ حدیث ضعیف ہے جیسا کہ گزر چکا ہے لیکن اس کے بعض جملے قرآن وسنت سے ثابت ہیں جیسا کہ توبہ کا معاملہ ’’وتوبوا إلى الله جميعا أيها المؤمنون لعلكم تفلحون‘‘ (اے مومنو! تم سب کے سب اللہ کی جناب میں توبہ کرو تاکہ تم نجات پاؤ)۔ اور نیک اعمال میں ایک دوسرے سے آ گے بڑھنا ’’سابقوا إلى مغفرة من ربكم وجنة‘‘ (اپنے رب کی مغفرت اور جنت کی طرف ایک دوسرے سے سبقت حاصل کرو)۔اور ذکر کا معاملہ ’’اذكروا الله ذكرا كثيرا‘‘ (اللہ کو کثرت سے یاد کرو) اور جمعہ کے معاملہ کہ ’’إذا نودي للصلاة من يوم الجمعة فاسعوا إلى ذكر الله‘‘ (جب جمعہ کے دن نماز کی اذان دی جائے تو تم اللہ کے ذکر کی طرف دوڑ پڑو) اورافضل کو امامت کے لیے آگے کرنا ’’يؤم القوم أقرؤهم لكتاب الله‘‘ (قوم کی امامت وہ کرائے جو ان میں سے کتاب اللہ کو زیادہ پڑھا ہوا ہے)۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية