البحث

عبارات مقترحة:

العليم

كلمة (عليم) في اللغة صيغة مبالغة من الفعل (عَلِمَ يَعلَمُ) والعلم...

الأعلى

كلمة (الأعلى) اسمُ تفضيل من العُلُوِّ، وهو الارتفاع، وهو اسمٌ من...

العفو

كلمة (عفو) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعول) وتعني الاتصاف بصفة...

حسن سے روایت ہے کہ ابوبکرہ رضی اللہ عنہ (مسجد میں) آئے اس حال میں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم رکوع میں تھے، تو انہوں نے صف میں پہنچنے سے پہلے ہی رکوع کر لیا، پھر وہ صف میں ملنے کے لیے چلے۔ جب نبی صلی اللہ علیہ و سلم نماز پڑھ چکے، تو آپ نے پوچھا: ’’تم میں سے کس نے صف میں پہنچنے سے پہلے رکوع کیا تھا، پھر وہ صف میں ملنے کے لیے چل کر آیا؟‘‘ ابوبکرہ نے کہا: میں نے، تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’اللہ تمہاری (نیکی کی) حرص کو بڑھائے، دوبارہ ایسا نہ کرنا۔‘‘

شرح الحديث :

ابو بکرہ رضی اللہ عنہ مسجد میں داخل ہوئے تو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کو رکوع کی حالت میں پایا، چناں چہ انہوں نے صف میں پہنچنے سے پہلے ہی رکوع کر لیا تاکہ رکعت پاسکیں، پھر وہ رکوع كي حالت میں صف میں ملنے کے لئے چلے یہاں تک کہ مقتدیوں کے ساتھ صف میں داخل ہو گئے، نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے صف کے پیچھے کی حرکت کو محسوس کیا اور سمجھ گئے کہ کوئی تیز چل کر آیا ہے اورصف میں پہنچنے سے پہلے رکوع کیا ہے، بلکہ یہ بات آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی خصوصیات میں سے تھی کہ آپ نماز میں اپنے پیچھے سے بھی اسی طرح دیکھ لیتے جس طرح آپ صلی اللہ علیہ و سلم اپنے سامنے سے دیکھتے۔ پھر جب نبی صلی اللہ علیہ و سلم نماز سے فارغ ہوئے تو پو چھا: تم میں سے کس نے صف میں پہنچنے سے پہلے رکوع کیا تھا، پھر صف میں ملنے کے لئے چل کر آیا؟ ابو بکرہ نے کہا: میں نے، یعنی جو آپ دریافت کر رہے ہیں اے اللہ کے رسول! وہ میں نے کیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: اللہ تمہاری نیکی کی حرص و چاہ اور رغبت کو بڑھائے، لیکن دوبارہ رکعت پانے کے لئے تیز چل کر نہ آنا اور نہ صف میں پہنچنے سے پہلے رکوع کرنا، اس لئے کہ جلد بازی سکون اور وقار کے منافی و خلاف ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ فرمان بھی ہے کہ: ’’صف کے پیچھے اکیلے آدمی کی نماز نہیں ہوتی۔‘‘ ابو بکرہ کا عمل اس سے خارج ہے کیوں کہ صف کے پیچھے ان کا تنہا رہنا تھوڑی دیر کے لیے تھا، جیسے کہ کسی نے تنہا رکوع کیا اورحالت رکوع ہی میں کوئی اس کے ساتھ آکر مل گیا، پھر بھی ایسا کرنا آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے اس فرمان: ’’دوبارہ ایسا نہ کرنا‘‘ کی وجہ سے مشروع و درست نہیں ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية