العزيز
كلمة (عزيز) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعيل) وهو من العزّة،...
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ایک عورت مسلمان ہو گئی اور اس نے نکاح بھی کر لیا، اس کے بعد اس کا (پہلا) شوہر، رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! میں اسلام لے آیا تھا اور اسے میرے اسلام لانے کا علم تھا، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے دوسرے شوہر سے اسے چھین کر اس کے پہلے شوہر کو لوٹا دیا‘‘۔
اس حدیث سے یہ پتہ چلتا ہےکہ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں ایک خاتون مسلمان ہوگئی، پھر اس نے نکاح کرلیا۔ بعدِ ازاں اس کے (پہلے) شوہر نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر یہ خبر دی کہ وہ بھی مسلمان ہوچکا تھا، لہذا آپ ﷺ نے دوسرے شوہر کے نکاح کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اس خاتون کو پہلے شوہر کے حوالے کردیا کیوں کہ وہ اس کے مسلمان رہنے تک اسی کی عصمت و تحفظ میں رہے گی، اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ اگر شوہر مسلمان ہوجائے اور بیوی کو اس کے اسلام قبول کرنے کا علم ہو تو وہ اسی کے نکاح کے بندھن میں رہےگی اور اگر اس نے کسی دوسرے شخص سے نکاح کرلیا تو اس کا نکاح باطل ہوگا اور اس کو دوسرے شوہر سے چھین لیا جائے گا۔