البحث

عبارات مقترحة:

الجبار

الجَبْرُ في اللغة عكسُ الكسرِ، وهو التسويةُ، والإجبار القهر،...

العزيز

كلمة (عزيز) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعيل) وهو من العزّة،...

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ ’’ولیمہ کا وہ کھانا بدترین کھانا ہے جس میں صرف مال داروں کو اس کی دعوت دی جائے اور محتاجوں کو چھوڑ دیا جائے اور جس نے ولیمہ کی دعوت قبول کرنے سے انکار کیا اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی‘‘۔

شرح الحديث :

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی اس اثر ــــــــــ جو کہ مرفوع کے حکم میں ہے جیسے یہ قول خود نبی ہی سے یہ قول مروی ہو ــــــــــ سے یہ فوائد مستفاد ہوتے ہیں کہ یقیناً بدترین کھانا، اس ولیمہ کا کھانا ہے جو دلہن کی زفاف کے موقعہ پر تیار کیا جاتا ہے لیکن یہ (وعید) اسی صورت میں ہے جب اس میں محض صاحبِ حیثیت افراد ہی کو مدعو کیا جائے اور محتاجوں و فقیروں کو پوچھا بھی نہ جائے۔ کیونکہ ایسا کرنے میں ان محتاجوں و فقیروں کو حقیر و کمتر سمجھا جاتاہے اور ان مال داروں کو دعوت دینے کا مقصود محض دکھاوا، نام و نمود اور شہرت طلبی ہوتا ہے لہذا اس مقصد کے تحت کھلایا جانے والا کھانا بدترین ہوگا لیکن اگر اس دعوت میں دونوں فریق بھی شریک ہوجائیں تو اس ولیمہ سے بدترین ہونے کی صفت ختم ہوجائے گی، ورنہ ولیمہ کی اصل یہ ہے کہ وہ مشروع و جائز عمل ہے تاکہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں نکاح کی اس نعمت پر شکر کا اظہار ہو۔ نیز اس حدیث سے یہ مسئلہ بھی مستفاد ہوتا ہے کہ جس نے بلاکسی عذر، ولیمہ کی دعوت کو قبول نہ کیاتو وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کا نافرمان ہوگا، کیونکہ دعوت کو قبول کرنے میں پائے جانے والی مصلحتوں کی بناء پر یہ حکم حتمی نوعیت (وجوب) کا حامل ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية