النصير
كلمة (النصير) في اللغة (فعيل) بمعنى (فاعل) أي الناصر، ومعناه العون...
محمود بن لبید (رضی اللہ عنہ) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو ایک آدمی کے متعلق خبر دی گئی کہ اس نے اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے دیں ہیں تو آپ ﷺ غضبناک ہو کر اٹھے اور فرمایا ”کیا اللہ کی کتاب کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے جب کہ میں ابھی تمہارے درمیان موجود ہوں؟“ یہاں تک کہ ایک آدمی نے کھڑے ہوکر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا میں اسے قتل نہ کر دوں؟
نبیﷺ کو اس آدمی کے متعلق خبر دی گئی جس نے اپنی بیوی کو بغیر کسی درمیانی رجعت و فرصت کے بیک وقت تین طلاقیں دے دیں، نبی ﷺ اُس کے اِس فعل سے غصہ ہو گئے اور اس عمل کو اللہ کی شریعت کے ساتھ استہزا و مذاق اور اس کے احکام کے ساتھ کھلواڑ قرار دیا، کیوں کہ مسلمان کے لیے مشروع یہی ہے کہ وہ ایسے طہر میں ایک طلاق دے جس میں اُس نے بیوی سے ہمبستری نہ کی ہو اور یہ کہ وہ طلاق ایک ہی بار ہو، تاکہ رجوع کرنے میں گنجائش باقی رہے، پس اگر اس نے تینوں طلاقیں ایک ساتھ دے دیں تو اس نے خود پر وسعت کو تنگ کر لیا اور پھر اس کے لیے اپنی بیوی کو واپس لوٹانے کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہے گی، اسی بنا پر بیک وقت تین طلاقیں دینا بدعی اور حرام طلاق شمار ہوگی۔ مگر یاد رہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے مگر اس کا مفہوم صحیح ہے۔