السيد
كلمة (السيد) في اللغة صيغة مبالغة من السيادة أو السُّؤْدَد،...
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہتی ہیں کہ سالم مولی ابو حذیفہ، ابو حذیفہ کے ساتھ ان کے گھر میں رہتے تھے اور سہل کی بیٹی رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں اور عرض کیا کہ سالم حدِّ بلوغ کو پہونچ گیا ہے اور مردوں کی باتیں سمجھنے لگا اور وہ ہمارے گھر میں آتا ہے اور میں خیال کرتی ہوں کہ ابو حذیفہ کے دل میں اس سے کراہت ہے ، چنانچہ ان سے نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم سالم کو دودھ پلا دو ، تم اس کے اوپر حرام ہو جاؤ گی اور وہ کراہت جو ابو حذیفہ کے دل میں ہے ختم ہو جائے گی، پھر وہ لوٹ کر نبی ﷺ کے پاس آئیں اور کہا کہ انہوں نے اسے دودھ پلا دیا ، چنانچہ ابو حذیفہ کے دل میں جو بات تھی وہ ختم ہو گئی۔
سہل کی بیٹی سہلہ جو ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں وہ آئیں، ابو حذیفہ کے آزاد کردہ غلام سالم کے بارے میں فتوی پوچھ رہی تھیں- وہ بڑے صحابہ کرام میں سے تھے، ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ نے انہیں گود لے لیا تھا جس وقت کہ گود لینا جائز تھا یہ واقعہ منسوخ ہونے سے پہلے کا ہے، ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ کی گود میں پلے بڑھے اور ان کی بیوی نے لڑکے کی طرح پرورش کی ، چنانچہ جب اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی ”ادعوهم لآبائهم، ، یعنی ان کے باپوں کی طرف نسبت کر کے انہیں پکارو، جس کی بنا پر گود لینے کا حکم باطل ہو گیا، اور سالم بچپن کی طرح ان کے یہاں آتے جاتے رہے پھر وہ اسی طرح بدستور ان کے نیز اُن کی بیوی سہلہ کے پاس آیا جایا کرتے تھے اور انہیں دیکھتے تھے، یہاں تک کہ وہ بالغ ہو گئے، جس کی وجہ سے ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کو نا گوار گزرتا تھا، اور سابقہ الفت کی بنا پر انہیں منع بھی نہیں کر سکتے تھے ، اسی وجہ سے ان دونوں نےنبی ﷺ سے پوچھا، تو آپ ﷺ نےان سے فرمایا کہ تم سالم کو دودھ پلا دو ، تم اس کے اوپر حرام ہو جاؤ گی اور وہ کراہت جو ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ کے دل میں ہے ختم ہو جائے گی، چنانچہ انہوں نے کہا کہ اسے دودھ پلا دیا اور ایسا ہی ہوا، یہ حکم خاص تھا ان کے لیے ، لہذا جس کسی نے مدت رضاعت ختم ہونے کے بعد کسی عورت کا دودھ پیا تو وہ اس کی رضاعی ماں نہیں ہوگی جیسا کہ لجنہ دائمہ(سعودی عرب) نے اس کا فتوی دیا ہے۔