العظيم
كلمة (عظيم) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعيل) وتعني اتصاف الشيء...
عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ "معاہِدْ کی دیت آزاد (مسلمان) کی دیت کا نصف ہے"۔
نبی ﷺ بتا رہے ہیں کہ اہلِ کتاب میں سے کسی فرد کی دیت آزاد مسلمان کی دیت کا نصف ہوتی ہے چاہے وہ ذمی ہو جسے عقدِ ذمہ کے تحت اس شرط پر مسلمانوں کےعلاقے میں رہنے کی اجازت دی گئی ہو کہ وہ جزیہ ادا کرے گا اور دینِ اسلام کے احکام کی پاسداری کرے گا یا پھر وہ معاہِدْ ہو جس کے ساتھ صلح طے پا گئی ہو اور وہ اپنے علاقے میں رہائش پذیر ہو یا پھر مستامن ہو یعنی ایسا کافر ہو جو مسلمانوں کے علاقے میں حصولِ امان کے بعد تجارت وغیرہ کے لیے آیا ہو کیونکہ اس بات میں یہ سب شریک ہیں کہ ان کی جان کی حفاظت واجب ہے۔ ان کے جراحات کی بھی دیت ہوتی ہے جس طرح مسلمانوں کی جراحات کی دیت ہوتی ہے۔ کیونکہ جرح (زخم) قتل کا تابع ہوتا ہے۔چنانچہ اہل کتاب میں سے مرد کی دیت پچاس اونٹ اور عورت کی دیت پچیس اونٹ ہوں گے کیونکہ عورت کی دیت مرد کی دیت کا نصف ہوتی ہے۔ جب کہ حربی کافر کی نہ تو قصاص کی شکل میں کوئی ضمانت ہے اور نہ ہی دیت کی شکل میں۔