الجبار
الجَبْرُ في اللغة عكسُ الكسرِ، وهو التسويةُ، والإجبار القهر،...
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : ”مشرکین کے ساتھ اپنی جان، مال اور زبان کے ذریعے جہاد کرو۔“
نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے مؤمنوں کو جہاد کا حکم دیا ہے، جو حاکم وقت کے زیر نگرانی اور ایک مؤمنانہ جھندے کے نیچے عمل میں آتا ہے۔ جہاد دنیوی مقاصد کے لیے نہیں، بلکہ اللہ کے کلمے کی سربلندی کے لیے درج ذیل چیزوں کے ذریعہ کیا جائے گا: مال کے ذریعے: اسے آلاتِ حرب کی خریداری اور غزوے کی تیاری وغیرہ میں خرچ کیا جائے گا۔ جان کے ذریعے: طاقت و قوت اور اہلیت رکھنے والے کے لیے بالمشافہ قتال کرنا۔ یہی اصل جہاد ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ”اوراپنے مالوں اورجانوں کے ذریعہ جہاد کرو“ [التوبۃ: 41] زبان کے ذریعے : اللہ تعالیٰ کے دین کی طرف دعوت اوراس کی نشر واشاعت، اسلام کا دفاع، ملحدین کے ساتھ مناظرہ، ان کی تردید اور دعوت کومختلف وسائلِ اعلام کے ذریعے عام کرنا؛ تاکہ سرکش مخالفین پر حجت قائم ہو، ان سے مڈبھیڑ کے وقت شور اور زجر وتوبیخ وغیرہ ہر وہ کام جس میں دشمنوں کی سرزنش ہو۔ فرمان الٰہی ہے: ”اوردشمنوں کی (جنھوں نے بھی) جو کچھ خبر لی، ان سب پر ان کے نام (ایک ایک) نیک کام لکھا گیا“ [التوبۃ: 120] اور ایسےخطبات واشعار کے ذریعہ جو جہاد پر ابھاریں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” کفار قریش کی ہجو کیا کرو؛ کیوں کہ یہ ہجو ان پر تیر مارنے سے زیادہ سخت ہے۔ “ اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔