الغفور
كلمة (غفور) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فَعول) نحو: شَكور، رؤوف،...
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیار کیے ہوئے گھوڑوں کی دوڑ مقام حفیاء سے ثنیۃ الوداع تک کرائی تھی اور جو گھوڑے تیار نہیں كیے گئے تھے، ان کی دوڑ ثنیۃ الوداع سے مسجد زریق تک کرائی تھی۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں بھی گھوڑ دوڑ میں شریک ہونے والوں میں تھا۔ سفیان نے بیان کیاکہ حفیاء سے ثنیۃ الوداع تک پانچ یا چھےمیل کا فاصلہ ہے اور ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق صرف ایک میل کے فاصلے پر ہے۔
نبی کریم ﷺ کا معمول تھا کہ آپ جہاد کے لیے ہمیشہ تیار رہتے، اس کے تمام اسباب و وسائل کو اختیار فرماتے اور اللہ تعالیٰ کے اس قول " وَأَعِدُّوا لَهُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ وَمِن رِّبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدُوَّ اللَّـهِ وَعَدُوَّكُمْ"(تم ان کے مقابلے کے لیے اپنی طاقت بھر قوت کی تیاری کرو اور گھوڑوں کے تیار رکھنے کی کہ اس سے تم اللہ کے دشمنوں کو خوف زده رکھ سکو اور ان کے سوا اوروں کو بھی)کی تعمیل میں گھوڑوں کو تیار فرماتے اور اپنے صحابہ کو گھوڑ سواری کے مقابلہ کی ٹریننگ دیتے؛ تاکہ وہ اس کی سواری میں مہارت حاصل کر لیں، وار اور پلٹ وار کے گر سیکھ جائیں، ان کے لیے نشانے مقرر فرماتے، جہاں تک کے لیے تیار کیےگئے گھوڑوں کی دوڑ الگ اور عام گھوڑوں کی دوڑ الگ ہوتی؛ تاکہ گھوڑے ٹرینڈ ہو جائیں۔ نیز صحابۂ کرام جہاد کی تیاری کے لیے ہمیشہ چوکس رہیں، اس بات کا لحاظ کرتے ہوئے تیار کیے گئے گھوڑوں یعنی ان گھوڑوں کی، جنھیں اعتدال و توازن کے ساتھ اس انداز میں کھلایا اور بھوکا رکھا گیا کہ وہ مضبوط ہوگئے، دوڑ لگ بھگ چھے میل اور غیر تیار کردہ گھوڑوں کی دوڑ ایک میل مقرر فرمائی۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما، اس دوڑ میں حصہ لینے والے نوجوان صحابۂ کرام میں سے ایک تھے۔