الحفيظ
الحفظُ في اللغة هو مراعاةُ الشيء، والاعتناءُ به، و(الحفيظ) اسمٌ...
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مال غنیمت تقسیم کرتے ہوئے گھوڑے کودو حصے دیے اور اس کے سوار کو ایک حصہ دیا۔
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بتا رہے ہیں کہ نبی ﷺ نے مال غنیمت تقسیم کرتے ہوئے گھوڑے کے دو حصے اور آدمی کا ایک حصہ رکھا؛ کیوںکہ جنگ میں گھوڑا اس آدمی کی بہ نسبت زیادہ فائدہ مند ہوتا ہے اور زیادہ لڑتا ہے جس کے پاس گھوڑا نہ ہو۔ قرآن کریم میں بھی اس بات کی طرف اشارہ موجود ہے۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں: "فَالْمُغِيرَاتِ صُبْحاً فَأَثَرْنَ بِهِ نَقْعاً فَوَسَطْنَ بِهِ جَمْعاً" (العاديات: 3-5) (ترجمہ: ”پھر صبح کے وقت دھاوا بولنے والوں کی قسم، پس اس وقت گرد وغبار اڑاتے ہیں، پھر اسی کے ساتھ فوجیوں کے درمیان گھس جاتے ہیں“) اس آیت میں گھوڑے کی تعریف ہے اور جنگ میں اس کے فائدے کی طرف اشارہ ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: " گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لئے بھلائی رکھ دی گئی ہے"۔ ان الفاظ کے ساتھ اس حدیث کو امام بخاری (حدیث نمبر: 2849) اور امام مسلم (حديث نمبر: 1871)دونوں نے روایت کیا ہے۔