الغفور
كلمة (غفور) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فَعول) نحو: شَكور، رؤوف،...
انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس تھا کہ اتنے میں ایک شخص کا اس کے قریب سے گزر ہوا۔ اس نے کہا: "یا رسول اللہ! میں اس شخص سے محبت کرتا ہوں"۔ اس پر نبی ﷺ نے اس سے پوچھا: "کیا تم نے اسے یہ بات بتائی ہے؟"۔ اس نے جواب دیا : "نہیں"۔ آپﷺ نے فرمایا: "اسے یہ بات بتادو"۔ چنانچہ اس آدمی نے اس شخص کے پیچھے جا کر اسے بتایا کہ : "میں اللہ کی خاطر تم سے محبت کرتا ہوں"۔ اس پر اس شخص نے کہا: "تم سے بھی وہ ذات محبت کرے، جس کی خاطر تم مجھ سے محبت کرتے ہو"۔
اس حدیث شریف میں نبی ﷺ کے فرمان کی عملی تطبیق کا بیان ہے کہ انسان اگر اپنے مسلمان بھائی سے محبت کرتا ہو، تو اسے چاہیے کہ وہ اسے اس کے بارے میں بتائے۔ جب آپ ﷺ کے پاس بیٹھے ایک آدمی نے آپ ﷺ سے کہا کہ میں اس شخص سے محبت کرتا ہوں، جو ان کے پاس سے گزرا تھا، تو آپ ﷺ نے اس سے دریافت فرمایا: "کیا تم نے اسے یہ بات بتائی ہے؟"۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جب کوئی کسی مسلمان سے محبت کرتا ہو، تو اس کا یہ کہنا کہ "میں تم سے محبت کرتا ہوں" سنت ہے؛ کیوں کہ اس سے اس کے دل میں بھی محبت پیدا ہوتی ہے۔ اس لیے کہ انسان کو جب اپنے بھائی سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ اس سے محبت کرتا ہے، تو وہ بھی اس سے محبت کرنے لگتا ہے، اگرچہ زبانوں سے اظہار نہ بھی ہو، تب بھی دلوں میں باہم جان پہچان اور مانوسیت ہوتی ہی ہے۔ جیسا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: "روحیں لشکر کی طرح ایک جگہ مجتمع تھیں، چنانچہ جو روحیں ایک دوسرے سے آپس میں مانوس و متعارف تھیں، وہ (اس دنیا میں بھی) ایک دوسرے کے ساتھ محبت و الفت رکھتی ہیں اور جو روحیں ایک دوسرے سے ان جان و نامانوس تھیں، وہ (اس دنیا میں بھی) اختلاف رکھتی ہیں"۔ لیکن انسان کا اپنی زبان سے اظہار محبت کرنا دوسرے کے دل میں محبت کو بڑھاتا ہے۔ چنانچہ اسے کہنا چاہیے کہ میں اللہ کی خاطر تم سے محبت کرتا ہوں۔