الحي
كلمة (الحَيِّ) في اللغة صفةٌ مشبَّهة للموصوف بالحياة، وهي ضد...
عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا، کسی جان کو(ناحق) قتل کرنا اور جھوٹی قسم کھانا۔
اس حدیث میں متعدد گناہوں کا بیان ہے، جن کے بارے میں یہ فرمایا گیا کہ وہ کبیرہ گناہ ہیں۔ انھیں یہ نام اس لیے دیا گیا، کیوں کہ ان کا ارتکاب کرنے والے شخص اور لوگوں کو دنیا اور آخرت میں ان کا بہت زیادہ نقصان ہوتا ہے۔ ان میں سے پہلا "اللہ کے ساتھ شرک کرنا" ہے۔ یعنی اللہ کے ساتھ کفر کرنا، بایں طور کہ اس کے ساتھ ساتھ بندہ کسی اور کی بھی عبادت کرے اور اپنے رب کی عبادت سے انکاری ہو جائے۔ "والدین کی نافرمانی کرنا"۔ "العقوق" کا حقیقی معنی یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے والدین یا ان میں سے کسی ایک کے ساتھ ایسا سلوک روا رکھے، جو عرف کے اعتبار سے ان کے لیے تکلیف دہ ہو، جیسے ان کا احترام نہ کرنا، انھیں برا بھلا کہنا اور بوقت ضرورت اولاد کا ان کی دیکھ بھال نہ کرنا اور ان کا خیال نہ رکھنا۔ اور "کسی جان کو قتل کرنا"۔ یعنی ظلم و زیادتی کرتے ہوئے ناحق قتل کرنا۔ تاہم اگر آدمی قصاص وغیرہ کی وجہ سے قتل کا مستحق ہو، تو اس پر اس حدیث کے معنی کا اطلا ق نہیں ہو گا۔ حدیث کا اختتام جھوٹی قسم کھانے سے ڈرا کر کیا گیا۔ جھوٹی قسم کو "الیمین الغموس" اس لیے کہا جاتا ہے، کیوں کہ یہ اپنے اٹھانے والے کو گناہ یا جہنم میں ڈبو دیتی ہے۔ کیوںکہ اس نے جان بوجھ کر جھوٹی قسم کھائی ہوتی ہے۔