الشاكر
كلمة (شاكر) في اللغة اسم فاعل من الشُّكر، وهو الثناء، ويأتي...
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ’’دنیا شیریں اورسرسبز وشاداب ہے، اللہ اس میں تمہیں یکے بعد دیگرے بھیجنے والا ہے اوروہ دیکھنا چاہتا ہے کہ تم کیسے عمل کرتے ہو۔ لہذا دنیا سے بچو اور عورتوں سے بچو، کیونکہ بنی اسرائیل میں رونما ہونے والا پہلا فتنہ عورتوں کا ہی تھا‘‘۔
نبی ﷺ نے دنیا کو شیریں اور سرسبز میوے سے تشبیہ دی اس لیے کہ (انسان میں) اس کی چاہت اور اس کی طرف میلان ہوتا ہے۔ آپ ﷺ نے بتایا کہ اللہ نے ہمیں ایک دوسرے کا جانشین بنایا بایں طور کہ ہم ایک دوسرے کی جگہ لیتے ہیں۔ یہ کچھ لوگوں کے بعد دوسرے لوگوں کی ہاتھ میں آ جاتی ہے اور اس طرح سے اللہ تبارک و تعالیٰ دیکھتا ہے کہ ہم کیسے عمل کرتے ہیں، ہم اس کی اطاعت کرتے ہیں یا نہیں؟۔ پھر نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم دنیا کے فتنے سے بچ کر رہیں اور اس سے دھوکہ نہ کھائیں کہ اللہ تعالیٰ کے احکام کی بجا آوری اور اس کی منع کردہ اشیاء سے اجتناب کرنا چھوڑ دیں۔ چونکہ دنیا کی فتنہ انگیزی میں عورتوں کا بہت بڑا حصہ ہے اس لیے نبی ﷺ نے ان کے فتنے کا شکار ہونے کے خطرے سے متنبہ فرمایا اگرچہ یہ بھی دنیا ہی کے فتنے میں آتی ہیں۔ آپ ﷺ نے خبر دی کہ بنی اسرائیل کا سب سے پہلا فتنہ عورتوں کی وجہ سے تھا اور اس کی وجہ سے بہت سے صاحبِ فضیلت لوگ ہلاکت کا شکار ہو گئے۔